گوادر ماہی گیر اتحاد کے جنرل سکریٹری کی جبری گمشدگی پر پریس کانفرنس

رپورٹ سلیمان ہاشم
گوادر ماہی گیر اتحاد ایک سوشل تنظیم ہےجو ماہی گیروں کے روزگار ان کے بنیادی حقوق اور دیگر مسائل کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے گزشتہ 3 سال سے کام کر رہی ہے۔
دیمی زر East bay میں بریک واٹر اور گذرگاہوں کے لئے جدوجہد کرتی رہی ہے۔
ان مسائل پر ملک کے متعلقہ سیول اور عسکری اداروں اور وفاقی و صوبائی حکومت کا تعاون بھی شامل رہا،

اب ماہی گیروں سیول سوسائٹی سیاسی جماعتوں اور متعلقہ اداروں کی مشترکہ محنت باہمی احترام و تعاون اور جدوجہد سے ماہی گیروں کے مطالبات پر عملی کام کا آغاز ہوا اداروں کے ساتھ اس کوڈینیش کو مضبوط کرنے میں گوادر ماہی گیر اتحاد کے جنرل سکریٹری یونس انور کا ایک اہم رول ہے۔

ان خیالات کا اظہار ماہی گیر اتحاد کے رہنما واجو خدا داد نے پدی زر ماہی گیر شیڈ پر ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شام کو اچانگ ریاستی اداروں نے گوادر ماہی گیر اتحاد کے جنرل سکریٹری یونس انور کو west Bay پدی زر ماہی گیر شیڈ سے ماہی گیروں کے درمیان زبردستی اٹھا لیا اور ایک کالے رنگ کی پیک اپ جس کے شیشے بھی کالے تھےاس میں انہیں ڈال کر اپنے ساتھ لے گئے۔
اس نا خوش گوار واقعہ کے بعد ماہی گیر اتحاد کے رہنماوں نے متعلقہ اداروں سے رابطہ کیاتھا تو انہوں نے یقین دہانی کی کہ یونس کو ایک دو گھنٹوں میں رہا کر دیا جائے گا۔
لیکن اس واقعہ کو اب 16گھنٹے گزر چکے ہیں کہ وہ رہا نہیں کئیے گئے ہیں۔

ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے ان اداروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ یونس انور کا تعلق ایک سوشل تنظیم گوادر ماہی گیر اتحاد سے ہے۔ جوماہی گیروں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرتا ہے جس کی شناخت اور کارکردگی کسی بھی ادارے سے پوشیدہ نہیں ہے ماہی گیر اتحاد کا ملک کے معزز اداروں کے ساتھ بھی ایک وسیع عزت اور ہماہنگی کا مضبوط رشتہ ہے۔
ماہی گیر اتحاد نے ہمیشہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کی ہے وہ 23 مارچ ہو کہ 14 اگست ماہی گیروں نے ہمیشہ اپنی حب الوطنی ثابت کی ہے۔ ان پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہی ہے۔

ہم آج کے اس پریس کانفرنس کے حوالے سے متعلقہ اداروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ یونس انور ایک سماجی کارکن ہے۔ ان کی رہائی کے لیے گزشتہ دنوں جو یقین دہانی کی گئی ہے وہ اس پر جلد از جلد عملدرآمد کراہیں۔

ملک کے آئین و قانون کے عین مطابق ہم بھرپور جمہوری حق کو استعمال کرکے احتجاج کا حق رکھتے۔ اگر یونس انور کو جلد رہا نہ کیا گیا تو حالات۔ پھر دگر گوں ہو سکتے ہیں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ متعلقہ ادارے بھی اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا۔ کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں