تجزیہ آصف سلیم مٹھا
پی ٹی آئی نے ظلمت کے اندھیروں میں ستاروں سے روشنی بھر دی
ہم نے جنرل ایوب خان کا ریفرنڈم محترمہ فاطمہ جناح کے خلاف دیکھا اور نہ ہی 1970 کے پہلے عام انتخابات دیکھے مگر حقائق بتانے والے آج بھی زندہ ہیں ۔ہم نے 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات دیکھے ہیں جب جنرل ضیاء الحق نے پیپلزپارٹی کے خوف سے تلوار کا نشان چھین لیا تھا۔ علاوہ ازیں آپ پاکستان کی انتخابی تاریخ سے واقف ہیں۔ آج 2024 ءکے عام انتخابات کے اصل نتائج تبدیل کر کے عوام کے جذبہ حُب الوطنی پر کاری ضرب لگائی گئی ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق پی ٹی آئی نے سارے ملک میں گاجر‘ مولی‘ کھیروں اور جوتوں سے بڑی بڑی پارٹیوں کو ہرا دیا ہے۔ بین الااقوامی میڈیا نے ہمارے دھاندلی سازوں کو خُوب ننگا کیا ہے جبکہ کچھ اینکرز نے بھی قوم کے دکھ درد پر اچھی باتیں کی ہیں۔ باقی ہمارے میڈیا مالکان نے انتخابات سے جعلی حکومت بنوانے تک کا ٹھیکہ مکمل کرنا ہے یہ اربوں کی ملی بھگت کا ایسا گورکھ دھندہ ہے جو عام سطح سے بہت بُلند ہے۔قاضی القضاۃ کے بلا چھین لینے سے لے کر ریٹرننگ آفیسرز کی ہمہ گیر دھاندلی کے باوجود بھی پی ٹی آئی کا ایک سو دو سیٹیں جیت جانا ایسے ہی ہے جیسے ظلمت کی رات میں ستاروں نے روشنی بھر دی ہے ۔باقی اب عمران خان صاحب سے کیا ڈیل ہوگی اس کا تو علم نہیں مگر اتنا ضرور جانتا ہوں کہ اس ظلم سے آگے 9 مئی کے مقدمات سے آزاد اُمیدواروں کے حوصلے پست کئے جائیں گے۔راقم الحروف دعا سے زیادہ دوا پر یقین رکھتا ہے موجودہ انتخابات میں سرِ عام باپ کا ملک سمجھتے ہوئے دھاندلی کی گئی ہے جس کے ثبوت فارم 45 سے فارم 47 تک کے سفر میں واضح ہیں ۔سندھ اور پنجاب کی پولیس سمیت انتظامیہ اس کاربد میں ابھی تک مشغول ہے۔اگلا سال 2025 عام انتخابات کا سال ہے۔ملک و قوم کے حق میں یہی بہتر ہے کہ 9 مئی کو بھول کرپی ٹی آئی کو تمام پابندیوں سے آزاد کردیں ورنہ جگ ہنسائی میں مزید اضافہ ہوگا۔عالمی میڈیا بھی حیران ہے کہ کیسے ایک جماعت سے نشان چھین لیا گیا‘ اس کے لیڈر کو یکے بعد دیگرے عدالتوں نے تین مقدمات میں 31 سال قید بند سزا سنا دی مگر اس کے ووٹرز سپورٹرز نے ڈھونڈ ڈھونڈ کے اس کے نامزد کردہ امیدواروں کوالیکشن میں کامیابی دلوائی۔