عمر بندیال سجادشاہ نہیں ہیں

تجزیہ: آصف سلیم مٹھا

ویسے تو پاکستان کُلی طور پر بدل چکا ہے تیس سے کم عمر والے نوجوانوں کی تعداد اڑھائی کڑوڑ سے اور کم و بیش اورسیز گھرانے جنکی تعداد ستر لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اس جمع تفریق سے حساب کیا جائے تو عمران خان کی جیب میں سوا تین کڑوڑ ووٹر ہر وقت موجود ہیں اس میں پاکستان کی چالیس فیصد وہ خواتین و مرد حضرات بھی ہیں جنکی تعداد پانچ کڑوڑ بنتی ہے یوں دیکھا جائے تو کُل رجسٹرڈ ووٹرز میں سے اسی 80 فیصد عمران خان کا حامی بن چکا ہے اس وقت پورے پاکستان میں عمران خان صاف ستھری جمہوریت کا عنوان بن چکے ہیں اتحادیوں نے اپنے پاوں پر خود کُلہاڑی مار لی ہے

تحریک عدم اعتماد کے بعد عوام کو مہنگائی تلے روند کر اب میڈیا کا منہ بند کر کے اپنے حق میں تبصرے تو کروا سکتے ہیں مگر شفاف انتخابات میں وہ جیت نہیں سکتے حالیہ پنجاب کے ضمنی انتخابات میں عوام نے جو ن لیک کی درگت بنائی ہے وہ ناقابلِ فراموش رہے گی حکومت نے تمام تر وسائل کے باوحود پوری دھاندلی سے چار نشستیں حاصل کی ہیں ن لیک ماضی میں بھی انتخابی دھاندلی کی اعلیٰ رکھتی تھی بس آج فرق اتنا ہے کہ عوام کے دلوں پر سے شریف خاندان اُتر چکا ہے ماضی کی طرح آج جتنے افراد ن لیک سپریم کورٹ لے کر گئی ہے اس سے یوں ظاہر ہونے لگا تھا کہ یہ 1998 کا وہ ہی سال لوٹ آیا ہے جس روز نواز شریف وزیراعظم کے حکم سے سپریم کورٹ پر حملہ کیا تھا مگر عمر بندیال سجاد شاہ نہیں ہیں جو غیر جمہوری غنڈوں کے دباو میں آئیں ۔
بقول شاعر

‏یہ دور نیازی کا ہے
آصف سلیم مٹھا
یہ دور نیازی کا ہے
اللہ سوہنے راضی کا ہے
آئین قانون کے غازی کا ہے
یہ دور نیازی کا ہے
ملک بچانے کی بازی کا ہے
یہ دور نیازی کا ہے
گزشتہ دور غلامی کا ہے
یہ دور آزادی کا ہے
اللہ سوہنے راضی کا ہے
یہ دور نیازی کا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں