فلاپ شو اور 17 جولائی کے لوٹے

آصف سلیم مٹھا
mithalondon@gmail.com
Whatsapp.07957442790

85 میں نوجوان نواز شریف غیر جماعتی انتخابات میں جنرل ضیائی تیر تُکے سے شناختی کارڈوں کی بوریاں جمع اور بجلی چوری گیس چوری ایکسائز چوری کسٹم چوری ٹیکس چوری کی بے پناہ دولت لوٹا کر وزیر اعلیٰ بن گئے اس دور کی فیس بک اور وٹس ایپ تھڑے ہوتے تھے جہاں ارسطو سے لیکر بھٹو ضیا تک زیربحث آتے تھے ۔پھر یہی شناختی کارڈ پیشگی جمع کرنے کا زمانہ 1997 کے انتخابات تک چلتا رہا ۔ جنرل پرویز مشرف کا زمانہ جنرل ضیا سے خاصا جدید ثابت ہوا جنرل صاحب کی دنیا بھر جو تصویر چلائی گئی اسمیں وہ کتے اٹھائے ہوئے تھے دراصل مغرب اور امریکہ سمیت دنیا کو بتانا تھا کہ ضیا کا اسلام پرانا ہوچکا ہے نادرا کارڈ کا زمانہ نائن الیون نے متعارف کروایا ۔ عمران خان کی صورت سیاست کا ایک نیا دور شروع ہوا شروع شروع میں وہ ہر سیاسی جماعت سے ملتے جلتے نظر آئے مگر دال نہ گلی اچانک عمران کو سمجھ آگئی کہ دونوں خاندانوں سمیت فوجی ادوار کے حکمرانوں نے ملک و قوم کے لئے کچھ نہیں کیا۔اس طرح عمران خان نے بھی کرپشن کے خلاف آواز بلند کی تو عوام کے دلوں پر تیر کی طرح لگی بلخصوص نوجوان طبقہ جو مشرفی آزادی کی وجہ سے ہُلے گُلے کو پسند کرتا تھا وہ عمران خان کے ساتھ آن کھڑا ہوا حقیقت یہ ہے عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی 2013 میں بھی اکثریت سے جیت چُکی تھی مگر ہمارے طاقتوروں نے شریف خاندان کا جو قرض چُکانا تھا۔ اسی لئے جنرل کیانی الیکشن کے اگلے روز ہی نواز شریف کے لنچ پر چلے گئے اور انتخابات کی رات کو شیروں کے اُترے ہوئے چہروں پر رونق آگئی ۔عمران خان صاحب کو غیبی مدد ملنا شروع ہوگئی نواز شریف نے بہت کوشش کی کہ عمران خان سے صلح صفائی چلتی رہے مگر ایسا ممکن نہ ہوسکا اور پانامہ پیپرز نے شریف خاندان کو ننگا ڈھڑنگا کر کے دم لیا شریف خاندان کی چوریوں کی داستانیں دنیا بھر کے میڈیا میں شہ سرخیوں سے آنے لگی ۔ن لیک یہ سمجھتی تھی کہ سب ٹل جائے گا مگر بقول “غالب درد بڑتا گیا جوں جوں دعا کی” ۔نواز شریف مریم شہباز شریف حمزہ ۔سلیمان ۔حسن ۔حسین۔عمران علی سمیت سب پر ثبوتوں کے ساتھ مقدمات بنے مگر ہمارے عدالتی اور تفتیشی نظام جنکی نسلیں بھی آصف علی زرداری اور نواز شریف نے خریدی ہوئیں ہیں انکے سامنے میگا کرپشن کے مقدمات کی بیل منُڈے نہیں چڑھنے نہیں دی گئ کوئی شعبہ ایسا نہیں بچا جس نے ان دو خاندانوں کی گہنونی سیاسی لوٹ مار میں اپنے اپنے ہاتھ نہ رنگے ہوں ۔عمران خان کو پورا جسم تو دور کی بات ہے ملک کا ڈھانچہ بھی مکمل نہیں ملا تھا اللہ بھلا کرے چین اور سعودیہ دوبئی کا جنہوں نے ملکی گاڑی کو پٹری پر ڈال دیا ۔عمران خان سے کوئی لاکھ اختلاف کر لے مگر اسکی تین سال سات ماہ بائیس روز کی حکومت نے پاکستان کا دنیا بھر میں نیک نامی گراف اُنچا کر دیا اقوام متحدہ میں اسلام و فوبیا کو ڈٹ کر جواب دیا نبیؑ کی حرمت پر ماڈرن دنیا کو مختصر خطاب میں سمجھا دیا گیا ۔ملک کی پیداور میں اضافہ ۔ایکسپورٹ میں اضافہ۔مہنگائی پر قابو پایا گیا آئی ایم ایف کی شرائط کے باوجود پٹرول کی قیمتوں کو زیادہ نہیں بڑھنے دیا گیا زرمبادلہ بائیس ارب تک ۔فی کس آمدن میں اضافہ۔صحت کارڈ ۔کسان کارڈ۔لنگر خانے ۔احساس پروگرام کامیابی سے چلائے۔ ۔عمران خان کے سینے میں غریب اور ضرورت مندوں کا دل ڈھڑکتا تھا بیرونی اور اندرونی سازشوں نے دس اپریل کو ایک ایسے شخص کو وزیر اعظم کی مسند پر بٹھا دیا جسکی گیارہ اپریل کو عدالت میں منی لانڈرنگ کی تاریخ تھی کابینہ ایسی چُنی گئی جنمیں اکثر ضمانتی تھے بس حکومتی قبضہ ملتے ہی اپنے اپنے نام ای سی ایل سے نکلوائے گئے ایماندار آفیسروں کے یکے بعد دیگر تبادلے شروع ہوگئے زاتی اغراض و لالچ کے عوض قوم پر پٹرول بم گرایا گیا مہنگائی سے غریب بلک اٹھے لوڈ شڈینگ پر لوڈشیڈینگ شروع کر گئی چلتے کارخانے رکنا شروع ہوگئے پورا زور لگانے کے بعد عمران خان پر ایک آنے کی کرپشن ثابت نہی کرسکے۔ یہ تیرہ جماعتیں عوام کو کس جانب دھکیل رہی ہیں کیا طاقت ور طبقہ یہ سوج بوجھ رکھتا ہے ؟؟مگر پاکستانیو 17 جولائی پی ٹی آئی کی عظیم جدوجہد سے ایک ایسا موقع ملا ہے کہ بدلو پاکستان ووٹ کی طاقت سے جن کو آپ لوٹے کہتے ہیں وہ دراصل وہ کھوٹے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں