سپریم کورٹ کا فیصلہ کُلی بدنیتی ہے

تجزیہ آصف سلیم مٹھا

اگر میاں نواز شریف یا آصف علی زرداری اس ملک کی سیاسی تاریخ میں اپنا نام نیک لوگوں میں شامل کروانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے دونوں اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں ۔میاں نواز صاحب سے سوال ہے کہ آپ نے فلور کراسینگ کی ترمیم پاس کروائی تھی اسکا بنا کیا کوئی غیرت نام کی چیز ہے آپکی سیاست میں کہ تھوک کر چاٹ رہے ہیں آپ ۔دوسرا سوال پھر آپ اور آصف علی زرداری صاحب سے ہے کہ 18 ویں ترمیم نے جو اختیارات پارٹی سربراہ کو دئے ہیں آپ اس کو خود تسلیم نہی کر رہے؟ کیا یہ چھانگا مانگا منڈی آئینی ہے ؟فرض کر لیا کہ میاں نواز شریف نے پچاس روپیہ کے سٹام پیپر پر لندن دوڑنے کا منصوبہ بنایا کیا یہ قانونی اور آئینی ہے ؟ میاں نواز شریف کے اسحاق ڈالر دنیا کے واحد وزیر خزانہ ہیں جن کو ملک سے فرار کروانے میں نواز شریف نے مدد کی لیگ کی قوم کو یاد ہے یا بھول گئے ؟

شہباز شریف کے داماد علی عمران رات کے اندھیرے میں لندن بھاگ گئے کسی کو یاد ہے ؟ سلیمان شہباز لندن فرار ہوگئے کسی کو یاد ہے ؟ عابد شیر علی لندن میں کیوں مقیم ہیں کسی کو یاد ہے ؟؟؟پاکستان کے غیور اور باشعور لوگ جانتے ہیں سب کچھ مگر یہ زرداری اور شریف خاندان اس ملک کو سسلین مافیا کی طرح چمٹے ہوئے ہیں ۔اچانک چلتی ہوئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا آنا تعجب ہے اور اسکے پیچھے کچھ تو محرکات ضرور ہیں ؟ جس انداز سے ایک ایک سیٹ والی جماعت کو بھی قائل کیا گیا ہے اس کے پس منظر میں صد فیصد یقین ہے کہ یہ بیرونی سازش ہے اس سازش میں چند بیوروکریٹ چند اہم افراد اپوزیشن صحافی میڈیا ہاوسیز اور اپوزیشن شامل ہے

اب سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے نے بھی تحریک عدم اعتماد کو مشکوک کر دیا ہے کیا ایک بھی با ضمیر جج نہی تھا اس بینچ میں اختلاف کرتا ان ججوں سے تو ضیائی مارشل لا کے جج باضمیر تھے جنہوں کچھ تو بھٹو کی پھانسی پر اختلاف کیا ویسے بھی چیف جسٹس مسٹر بندیال صاحب ن لیگ کے ممبران اسمبلی کے سمدھی ہونے کے ساتھ ساتھ نواز شریف خاندان سے گہرے مراسم رکھتے ہیں جنہوں نے اتوار کے روز از خود نوٹس لیکر ن لیگ کو دوام بخشا ہے ویسے تو بندیال صاحب کو اس بنچ کا حصہ نہی ہو نا چاہیے تھا اس بائس فیصلہ پر صدر پاکستان کو ایک کڑا ریفرینس سپریم جوڈیشنل کونسل میں دائر کروا دینا چایئے اب جنگ شروع ہوئی ہے تو شہید و غازی سے کم نہی سوچنا چاہیئے عدالت معزز پن کھو رہی ہے از خود نوٹس کا فیصلہ لکھنے میں جلد بازی سے کام لیا گیا ہے اس فیصلہ میں آمریت کی جھلک صاف دکھائی دے رہی ہے کیونکہ جو اجلاس طلب کرنے کے وقت کا تعین بحکم کیا گیا ہے اس کا اختیار عدالت کو نہی ہے ؟

سپیکر اسمبلی نے بھی آئین کی شق 5 کے مطابق فیصلہ کیا ہے اور تحریک عدم اعتماد کو بیرونی سازش کے تناظر میں مسترد کیا تھا اسکے بعد وزیر اعظم کو اسمبلی توڑنے کا اختیار حاصل ہوگیا تھا انہوں نے کیا اور اسمبلی توڑ دی یہ اسمبلی فلور پر ہوا اس کا از خود نوٹس لینا غیر آئینی تھا؟ سپریم کورٹ کے فیصلہ میں اپوزیشن کے لئے نرمی اور حکومت کے لئے سخت الفاظ اور ایسے حکم صادر فرمائے گئے ہیں جیسے یہ عمران خان کی حکومت خاندان ِ غلاماں کی حکومت تھی ؟ وقت ثابت کرے گا سات اپریل کے سپریم کورٹ کے فیصلے نے ملک میں بے چینی بدامنی پھیلانے میں آگے بڑھ کر سہولت کاری فرمائی ہے راقم نے کرغزستان کے دارالحکومت بشکک میں امریکیوں کو بیس بیس ڈالر تقسیم کرتے دیکھا تھا اصغر آکائوف کی حکومت ختم کروانے کے لئے اس شہر کا ایک بار دورہ اس وقت کے مرد ِ اول زرداری صاحب کے ساتھ بھی کیا تھا

اپنا تبصرہ بھیجیں