لانگ مارچ اور موجودہ حکومت

مہر مظہر حسین باٹی

حکومت مخالف لانگ مارچ یا احتجاج اس وقت شروع ہوتا ہے جب عوام نظام سے تنگ آجائے تو پھر اپنے حقوق کے حصول کی خاطر حکومت مخالف تحریک کا سہارا لیتے ہیں،اپوزیشن جمہوریت کا حسن ہے کوئی بھی غلط کام اپوزیشن حکومت کو کسی صورت نہیں کرنے دیتی،گذشتہ روز اپوزیشن جماعتوں نے ایک دوسرے کے ساتھ روابط بڑھا دیے اور حکومت مخالف تحریک چلانے کا عہد کیا اس سلسلے میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے موجودہ حکومت کی اتحادی جماعت مسلم ق کے قائدین سے بھی ملاقات کی اور حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ساتھ مانگ لیا۔پاکستان تحریک انصاف حکومت کیخلاف بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں گذشتہ روز مزار قائد کراچی سے پیپلز پارٹی کا لانگ مارچ شروع کیا ہوا ہے،کارکنوں کی بڑی تعداد مارچ میں شریک ہے۔

لانگ مارچ کی روانگی سے قبل خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ قائد عوام اور شہید بینظیر کے نامکمل مشن کو مکمل کرنے کیلئے نکلے ہیں، ہر پاکستانی کے حقوق کا تحفظ کریں گے، عمران خان استعفیٰ دیں۔ عمران خان نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا، کرپشن ختم کرنے کا وعدہ کیا مگر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق عمران خان حکومت کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ چکی۔ عمران خان نے عوام کے ووٹ اور پیٹ پر ڈاکہ مارا ہے۔

یہ پاکستان کی کرپٹ ترین حکومت ہے۔ موجودہ حکومت اٹھارویں ترمیم کوختم کررہی ہے، این ایف سی ایوارڈ نہیں دے رہی۔ وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں۔ عمران کو بھگائیں گے تو تمام صوبوں کو ان کا حق ملے گا، اب وقت آ گیا کہ ہم وفاقی حکومت کے خلاف عدم اعتماد لیکر آئیں۔ بس بہت ہوگیا اب سلیکٹڈ کو گھر جانا ہوگا۔ عمران خان انسانی حقوق پرحملہ کرچکے، اب ہم برداشت نہیں کرسکتے، ہم یہاں سے نکلیں گے تو بنی گالا سے چیخیں آئیں گی، اسلام آباد پہنچ کر اس حکومت پر حملہ کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ہم سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھیج رہے ہیں، عوامی طاقت کے ذریعے سلیکٹڈ حکومت کو ہٹائیں گے اور حقیقی عوامی حکومت بنائیں گے۔ عوام اسلام آباد پہنچیں اور اس کٹھ پتلی حکومت کو گھر بھیجنے میں ہمارا ساتھ دیں۔ جب تک یہ کٹھ پتلی حکومت ہے تو نہ سندھ ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی پاکستان ترقی کر سکتا ہے۔ اس موقع پر بلاول نے گو سلیکٹڈ گو کے نعرے بھی لگوا دیئے،یہ لانگ مارچ یا کراچی سے ہوتا ہوا مختلف بڑے شہروں میں رکا جہاں پر پیپلزپارٹی کے قائدین نے اپنے کارکنوں سے خطاب کر رہے ہیں یہ لانگ مارچ دارالحکومت اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس لانگ مارچ سے حکومت کو کیا نقصان ہورہا ہے اس کا جواب اب ہر شخص کے پاس ہے ہر شخص حکومت کے خلاف ہوچکا ہے کیونکہ موجودہ حکومت نے اپنے دور اقتدار میں الیکشن کے دنوں میں کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے مہنگائی بے روزگاری بڑھ چکی ہے ہر طرف افراتفری ہے افراد کا موجودہ حکومت سے اعتماد اٹھ چکا ہے.

موجودہ حکومت نے گزشتہ روز ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات کروانے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی اپوزیشن جماعتوں نے لانگ مارچ کا اعلان کردیا ہے اگر موجودہ حکومت نے بلدیاتی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنی ہے تو مہنگائی پر کنٹرول کرے اور الیکشن میں کیے گئے تمام وعدے پورے کرے اور عام آدمی کے لئے ریلیف پیکیج کا اعلان کرے تاکہ عوام کا اعتماد دوبارہ بحال ہوسکے،موجودہ حکومت کا یہ تقریبا آخری سال ہے ہے اگر اسی سال میں عوامی فلاحی کام ہوگئے تو ممکن ہے اپوزیشن اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے اور عوام موجودہ حکومت پر مطمئن ہو جائے،حکومت کو اس آخری سال میں چاہیے کہ زیادہ زیادہ ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرے جس میں عام آدمی خوشحال ہوسکے ان باتوں سے ممکن ہے آنے والی حکومت دوبارہ پاکستان تحریک انصاف کی بن جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں