مظفرگڑھ ؛ خاتون کو بے لباس کرنے کا واقعہ

مظفر گڑھ : صوبہ پنجاب کے جنوب میں واقع شہر مظفر گڑھ میں خاتون کو بے لباس کرنے کے واقعے میں اہم انکشافات سامنے آگئے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق متاثرہ خاندان پر ملزمان کو بچانے کے لیے پولیس کی جانب سے دباؤ ڈالا گیا ، یہ انکشاف متاثرہ خاتون کی 22 اگست کو وزیراعظم عمران خان کو لکھی گئی درخواست سے ہوا ، جس میں کہا گیا کہ 15 اگست کو ڈی ایس پی کوٹ ادو کے سامنے پیش ہونے کے لیے بلایا گیا ، تھانہ محمود کوٹ گئے تو ملزمان کو ریلیف دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا لیکن جب بات نہ مانی تو 5 گھنٹوں تک تھانے میں بند کرکے تشدد کیا گیا ، اس کے علاوہ انکوائری میں بھی دھمکایا جاتا رہا کہ 3 ملزمان کو بے گناہ قرار دو۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس نے اعتراف کیا کہ متاثرہ خاتون کے 17 اور مخالف کے 23 افراد کو چند گھنٹوں کے لیے تھانوں میں بند کیا گیا ، دونوں فریقین میں متوقع جھگڑے کی مصدقہ رپورٹس موصول ہوئی تھیں ، گرفتار ملزمان سے خاتون کے پھٹے ہوئے کپڑے برآمد کیے جو کہ ملزمان خاتون کو برہنہ کرکے کپڑے ساتھ لے گئے تھے۔

واضح رہے کہ مظفر گڑھ میں بیچ سڑک شوہر کے سامنے حاملہ خاتون کو بے لباس کرنے کا یہ افسوسناک واقعہ 8 اگست کو اس وقت پیش آیا جب حاملہ خاتون اپنے شوہر کے ساتھ موٹر سائیکل پر دوا لے کر گھر جارہی تھی کہ اس دوران انہیں 5 ملزمان نے راستے میں گھیر کر روکا اور شرمناک حرکت کی ، ملزمان کی جانب سے خاتون کے شوہر پر بھی تشدد کیا گیا ،

ذرائع سے معلوم ہوا کہ متاثرہ خاتون کے بھائی پر ایک ملزم کی بہن سے زیادتی کا الزام ہے ، جس کی جانب سے مبینہ طور پر بدلہ لینے کے لیے یہ حرکت کی گئی ، واقعے کو 2 ہفتے گزرنے کے باوجود 5 میں سے 3 ملزمان گرفتار نہ کیے جاسکے کیوں کہ تینوں ملزمان کی عبوری ضمانت ہوچکی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں