وزارت داخلہ کے 49 ممالک میں تعینات ملازمین کو 14 ماہ سے تنخواہ نہ مل سکی

( رپورٹ اعجاز افضل شیخ )پاکستان کے وزارت داخلہ کے 49 ممالک میں تعینات ملازمین کو 14 ماہ سے تنخواہ نہ مل سکی ، مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کے 49 ممالک میں دفاتر ہیں جو کہ ہائی کمشنر اور قونصلیٹ جنرل آفسز کی عمارات میں قائم کیے گئے ہیں جہاں پر اوورسیز پاکستانیوں کو مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کے اجراء کی سہولت فراہم کی جاتی ہے، ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ جو کہ وزارت داخلہ کے ماتحت ادارہ ہے کہ ان ملازمین کو ڈالرز میں تنخواہ اور دیگر مراعات جن میں گھر کا کرایہ ، ٹی اے ڈی اے دیا جاتا ہے ، لیکن ان ملازمین کو ڈالرز کی کمی کا کہ کر 14 ماہ سے تنخواہیں نہیں دی گئیں ، صرف برطانیہ میں لندن ہائی کمشنر ، برمنگھم ، بریڈفورڈ ، مانچسٹر اور گلاسگو میں مشین ریڈ ایبل ملازمین کی کل تعداد دس ہے ، جن کی محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ ایک سال اور دو ماہ کی تنخواہ تقریباً تین لاکھ انیس ہزار ڈالر بنتی ہے جبکہ گھروں کے کرایوں کی رقم بھی ہزاروں ڈالر میں تاحال ادا نہیں کی گئی.

پاسپورٹ ریڈ ایبل برطانیہ کے پانچوں دفاتر پاسپورٹ کے اجراء کی فیس کی مد میں تقریباً ایک ارب دس کروڑ روپے ریونیو اکھٹا کرتے ہیں ، اور یہ رقم حکومت پاکستان کے اکاؤنٹ میں جمع کر دی جاتی ہے ، یہی طریقہ کار باقی ممالک میں بھی رائج ہے ، یوں تو وزارت داخلہ کے ماتحت بانوے ممالک میں ریڈ ایبل پاسپورٹ کے دفاتر پاکستانی سفارت خانوں میں قائم ہیں لیکن 49 دفاتر کا نظام وزارت داخلہ جس کے وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ اور 43 دفاتر کا نظام وزارت خارجہ جس کے موجودہ وزیر بلاول بھٹو زرداری ہیں کے زیر کنٹرول ہے.

49 ممالک میں تعینات سفیر ، ہائی کمشنرز اور قونصل جنرل صاحبان حکومت کو یہ تجاویز دے چکے ہیں کہ ان ممالک میں موجود حکومت پاکستان کے اکاؤنٹ میں ریونیو کی مد میں جمع ہوئی رقم کو اسی ملک کی کرنسی میں ریڈ ایبل پاسپورٹ کے ملازمین کی تنخواہوں اور واجبات کے ضمن ادا کر دی جائیں ، اسطرح حکومت ڈالرز کی بچت بھی کر پائے گی اور ان سفارت خانوں کے تمام اخراجات بھی اس رقم سے ادا کیے جا سکتے ہیں ، لیکن تاحال اس پر کوئی عمل نہیں ہو سکا ۔ وزارت خزانہ نے مالی سال کے اختتام سے قبل 8 لاکھ ستاسی ہزار 332 امریکن ڈالر کی رقم مختص کرنے کی ہدایت کی تھی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں