چیف جسٹس کا وکیل عرفان قادر پر اظہارِ برہمی

اسلام آباد : ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف درخواست پر سماعت شروع ہو گئی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کرہا ہے ۔ جسٹس اعجاز الااحسن اور جسٹس منیب اختر بھی تین رکنی بنچ میں شامل ہیں۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عرفان قادر سے مکالمہ کیا کہ آپ کا سوال آرٹیکل 63 اے سے متعلق ہے۔

عرفان قادر نے کہا آرٹیکل 184/3 کی درخواست پر 63 اے کافیصلہ آیا ۔عرفان قادر نے کہا کہ اگر پارٹی ہیڈ کا کوئی اور موقف اور ارکان جو ایوان میں ہیں موقف الگ ہے ، یہ سوال ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن ریمارکس دئیے کہ ہمارے فیصلے میں میرے مطابق کوئی ابہام نہیں۔ایڈوکیٹ عرفان قادر نے عدالت میں موقف اپنایا کہ آپ کے فیصلے میں ابہام ہے۔
درخواست گزار سے بھی پوچھیں کہ ان کا کیا سوال ہے؟ ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ بار بار بول رہے ہیں ہماری بات بھی سنیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اگر ہماری بات نہیں سننی تو کرسی پر بیٹھ جائیں۔عرفان قادر نے جواب میں کہا کہ آپ چیف جسٹس ہیں وکلا کو ویسے بھی ڈانٹ سکتے ہیں۔آئین میں انسان کے وقار کی بات کی گئی وہ بھی سامنے رکھیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے عرفان قادر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو محترم کرکے بلا رہے ہیں

عرفان قادر نے عدالت میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ پارلیمانی پارٹی لیڈر کو فیصلے کا حق ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ قانونی سوال ہے،جب تک ہم ایک پیج پر نہیں ہونگے تب تک ایک دوسرے کو سمجھ نہیں سکیں گے جس پر عرفان قادر نے کہا کہ کوشش کر رہا ہوں کہ اس سوال کو سمجھوں۔کیس میں سب کی نظریں سپریم کورٹ کی طرف لگی ہیں۔آپ درخواستگزار سے سوال پوچھ لیں شاہد وہ واضح کر دے کہ سوال ہے کیا.

عدالت نے کہا کہ اگر آپ نے اب عدالت کو نہ سنا تو آپ کو واپس اپنی نشست پر بھیج دیں گے۔عرفان قادر نے کہا کہ عدالت تسلی رکھے ہم لڑنے نہیں، عدالتی معاونت کرنے آئے ہیں۔عدالت ہم سے ناراض نہ ہو جو بھی سوال پوچھا جائے گا وہ بتائیں گے۔بعدازاں عرفان قادر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا پیرا نمبر ایک پڑھ کر سنایا جس میں کہا کہ آپ نے فیصلے میں آرٹیکل 63 کا مقصد سیاسی پارٹیوں کے مفادات کو تحفظ قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں