imran khan

وزیراعلیٰ پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کا معاملہ ، وزیراعظم کو غلطی کا احساس ضرور ہو گا

لاہور : سینئر صحافی ارشاد بھٹی کا کہنا ہے کہ میں وزیراعظم عمران خان کی اس بات سے اتفاق کروں گا کہ آئی جی بدلنے سے کچھ نہیں ہوتا لیکن ایسا تب ہوتا ہے جب لوگ آپ کی گورننس سے مطمئن ہوں۔لیکن اگر آپ عثمان بزدار کو بطور وزیراعلیٰ تبدیل نہیں کریں گے اور ان کے نیچے موجود افسران کو تبدیل کرتے رہیں گے تو اس سے فرق نہیں پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب تو وقت گزر گیا اب عثمان بزدار کو بدلنا نا بدلنا ایک ہی بات ہے۔اب وزیراعلیٰ کی تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔کیونکہ اب چوتھا سال ہے اور اگلا سال الیکشن کا ہے۔لیکن میری ایک بات لکھ لیں کہ ایک دن وزیراعظم عمران خان کہیں گے کہ عثمان بزدار کو تبدیل نہ کرکے مجھ سے غلطی ہوئی۔واضح ہے کہ ق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو اس وقت سے ہی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جب سے وہ اس منصب پر فائز ہوئے۔

کئی موقوں پر ان کا موازنہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے کیا جاتا رہا جب کہ وزیراعظم عمران خان پر بھی اتنے بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ کے لیے عثمان بزدار کا انتخاب کرنے پر تنقید کی جاتی ہے۔ کیونکہ پی ٹی آئی کی حکومت بننے سے قبل عثمان بزدار کے نام سے لوگ لاعلم تھے،اور اتنے بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ کے لیے پی ٹی آئی کے کسی متحرک اور سینئر رہنما کے چناؤ کی توقع کر رہے تھے۔

اب وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پنجاب کے مختلف علاقوں کے دورے کرنے شروع کر دئیے ہیں اور وہ عوامی شکایات پر افسران کو معطل بھی کر دیتے ہیں ،کچھ ایسا ہی ان کے حالیہ دورہ سیالکوٹ میں ہوا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے دو روز قبل سمبڑیال اور سیالکوٹ کا ساڑھے تین گھنٹے طویل دورہ کر کے پبلک سروسز فراہم کرنے والے مختلف اداروں اور محکموں کا وزٹ کیا اور فرائض سے غفلت برتنے، عوامی شکایات اور خراب کارکردگی پر 15 افسروں کو عہدوں سے ہٹا دیا- اسی حوالے تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئر صحافی ہارون الرشید نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے دورہ سیالکوٹ میں شہباز شریف بننے کی کوشش کی اور 15 کے قریب افسروں کو ہی معطل کر دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں