پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے ویڈیو ایپ ٹک ٹاک سے پابندی ہٹا دی ہے۔عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ فحش مواد ہٹانے کے لیے اقدامات کرے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اچھے اور برے میں تفریق کرنے کا نظام ہونا چاہیے۔پی ٹی اے ایکشن لے گی تو ایسے ویڈیوز اپ لوڈ نہیں ہوا کریں گی۔عدالت نے پی ٹی اے کو غیر اخلاقی مواد رکھنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ نہیں ہونا چاہیے۔چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ڈی جی سے سوال کیا کہ اب تک کیا ایکشن لیا ہے۔جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاک کی انتظامیہ کے ساتھ دوبارہ مسئلے کو اٹھایا ہے۔ٹک ٹاک نے فوکل پرسن دی ہائر کیا ہے۔
جتنا بھی غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ ہو گا اس کو دیکھیں گے۔خیال رہے کہ 11 مارچ2021 کو پشاور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک ایپ پر پابندی لگا ئی تھی۔
پشاور ہائیکورٹ میں ٹک ٹاک کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ڈی جی پی ٹی اے، ڈپٹی اٹارنی جنرل ،درخواست گزار وکیل نازش مظفر اور سارہ علی عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ قیصر رشید خان نے کہا کہ ٹک ٹاک پر جس طرح کی ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں، یہ ہمارے معاشرے کے لیے قابل قبول نہیں ہے،ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے اور اسکو فوری طور پر بند کیا جائے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ڈی جی پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک ایپلیکیشن بند کرنے سے ایپ کو کیا نقصان ہو گا ؟انہوں نے جواب دیا کہ جی ان کو نقصان ہو گا، ہم نے ٹک ٹاک کے عہدے داروں کو غیر اخلاقی مواد کنٹرول کرنے کے لیے درخواست دی ہے لیکن اب مثبت جواب نہیں آیا۔ چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ جب تک ٹک ٹاک کے عہدے دار آپ کی درخواست پر عمل نہیں کرتے اور غیر اخلاقی مواد روکنے کے لیے آپ کے ساتھ تعاون نہیں کرتے اس وقت تک ٹک ٹاک کو بند کیا جائے۔ اس ایپ سے زیادہ نوجوان متاثر ہو رہے ہیں۔ٹک ٹاک کے بارے میں جو رپورٹ ملی وہ افسوسناک ہے۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ جب تک آپ کی درخواست پر عمل نہیں کرتے اس کو بند کیا جائے