مریم نواز نے نوازشریف کی واپسی کیلئے آصف زرداری سے گارنٹی مانگ لی

اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے نوازشریف کی وطن واپسی کیلئے آصف زرداری سے گارنٹی مانگ لی، میرے والد وطن واپس کیسے آئیں؟ نیب تحویل میں ان کی جان کو خطرہ ہے، میرے والد کو جیل میں دو ہارٹ اٹیک ہوئے، پیپلزپارٹی استعفوں کیخلاف تھی، پھر بھی مسلم لیگ ن نے حمایت کی۔ تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم اجلاس میں آصف زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار نہیں کہ جمہوری قوتوں نے دھاندلی کا سامنا کیا۔

زندگی کے 14 برس جیل میں گزارے ہیں۔ زرداری نے نواز شریف سے مکالمہ کیا کہ میاں صاحب پلیز پاکستان تشریف لائیں، ہم نے سینیٹ انتخابات لڑے۔ سینیٹر اسحاق ڈار ووٹ ڈالنے نہیں آئے۔
لڑنا ہے تو ہم سب کو جیل جانا ہوگا۔ جب 1986 اور2007 میں شہید بی بی وطن آئیں تو ملک کو موبلائز کیا تھا۔ لانگ مارچ کی ایسی منصوبہ بندی کرنا ہوگی جیسے 1986 اور2007 میں کی تھی۔

میاں صاحب! آپ کیسے عوامی مسائل حل کریں گے؟ میاں صاحب آپ نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا۔ میں نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ ہم اپنی آخری سانس تک جدوجہد کے لیے تیار ہیں۔ این ایف سی منظور کیا جس کی مجھے اور پارٹی کو سزا دی گئی۔ میں نے پارلیمان کو اختیارات دیے۔ میں جنگ کے لیے تیار ہوں مگر میرا ڈومیسائل مختلف ہے۔

لانگ مارچ ہو یا عدم اعتماد وطن واپس آنا ہوگا۔ اسمبلیوں کو چھوڑنا عمران خان کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔ ایسے فیصلے نہ کیے جائیں کہ جس سے ہماری راہیں جدا ہوجائیں۔ ہمارے انتشار کا فائدہ جمہوریت کے دشمنوں کو ہوگا۔ ہم پہاڑوں پر نہیں پارلیمان میں رہ کر لڑتے ہیں۔ میاں صاحب آپ استعفے چاہتے ہیں تو صرف ہمیں نہیں سب کو جیل جانا ہوگا۔ میاں صاحب جب آپ وطن واپس آئیں گے، ہم آپ کے پاس استعفے جمع کروائیں گے۔

اجلاس میں مریم نواز نے آصف زرداری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں والد کی جان کو خطرہ ہے، وطن واپس کیسے آئیں؟ آصف زرداری گارنٹی دیں کہ میرے والد کی جان کو پاکستان میں خطرہ نہیں ہوگا۔ جبکہ میں اپنی مرضی سے یہاں ہوں۔ جیسے آپ ویڈیو لنک پر ہیں ویسے ہی میاں صاحب بھی ویڈیو لنک پر ہیں۔ نیب کی تحویل میں میاں صاحب کی زندگی کو خطرہ ہے۔ میرے والد کو جیل میں دو ہارٹ اٹیک ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے سب سے بڑی جماعت ہونے کے باوجود پی ڈی ایم کا ساتھ دیا۔ پیپلزپارٹی استعفوں کیخلاف تھی، جبکہ مسلم لیگ ن نے اتفاق رائے کیلئے آپ کی حمایت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں