فیصل آباد : بچے کو زیادتی کے بعد قتل کر کے نہر میں ڈالنے والا ملزم بھی اسی نہر میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا، ملزم کو آلہ قتل کی برآمدگی کے لیے سیم نہر پر لے جایا گیا جہاں اس نے بھاگنے کی کوشش کی اور اسی نہر میں چھلانگ لگا کر موت کو گلے لگا لیا۔تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے علاقے ماموں کانجن سے تین روز قبل 11 سالہ اسد علی گھر کے باہر سے لاپتہ ہو گیا، جس کے اغواءکا مقدمہ تھانہ ماموں کانجن میں درج کروایا گیا۔
مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس نے بچے کی تلاش شروع کر دی، اس دوران شبہ پر محلہ دار ذیشان کو حراست میں لے لیا گیا تو ملزم نے انکشاف کیا کہ اس نے معصوم بچے کو بے دردی سے زیادتی کا نشانہ کے بعد قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق ذیشان نامی شخص نے بچے کو محلے سے اغواءکر لیا تھا، جس کے بعد وہ اُسے جانوروں کی حویلی میں لے گیا اور زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد پکڑے جانے کے خوف سے بچے کو قتل کر کے لاش سیم نہر میں پھینک دی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ذیشان کو آلہ قتل کی برآمدگی کے لیے سیم نہر پر لے جایا گیا جہاں اس نے بھاگنے کی کوشش اور اسی نہر میں چھلانگ لگا دی جس سے ملزم ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔خیال رہے کہ پاکستان میں چھوٹے بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں نمایاں بڑھوتری دیکھنے میں آ رہی ہے، تاہم حکومت اور پولیس ایسے جرائم کی روک تھام میں ناکام رہی ہے، عوام اپنے بچوں کے لیے گلی محلوں کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے ہیں۔
جس وجہ سے بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستانی معاشرے کو سبکی کا سامنا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز فیصل آباد میں شوہر نے اپنی بیوی کو دوسری شادی کی اجازت نہ دینے پر قتل کر دیا تھا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کر دی-