پشاور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک ایپ بند کرنے کا حکم دے دیا

پشاور : پشاور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک ایپ پر پابندی لگا دی۔تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں ٹک ٹاک کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ڈی جی پی ٹی اے، ڈپٹی اٹارنی جنرل ،درخواست گزار وکیل نازش مظفر اور سارہ علی عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ قیصر رشید خان نے کہا کہ ٹک ٹاک پر جس طرح کی ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں، یہ ہمارے معاشرے کے لیے قابل قبول نہیں ہے،ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے اور اسکو فوری طور پر بند کیا جائے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ڈی جی پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک ایپلیکیشن بند کرنے سے ایپ کو کیا نقصان ہو گا ؟انہوں نے جواب دیا کہ جی ان کو نقصان ہو گا، ہم نے ٹک ٹاک کے عہدے داروں کو غیر اخلاقی مواد کنٹرول کرنے کے لیے درخواست دی ہے لیکن اب مثبت جواب نہیں آیا۔

چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ جب تک ٹک ٹاک کے عہدے دار آپ کی درخواست پر عمل نہیں کرتے اور غیر اخلاقی مواد روکنے کے لیے آپ کے ساتھ تعاون نہیں کرتے اس وقت تک ٹک ٹاک کو بند کیا جائے۔

اس ایپ سے زیادہ نوجوان متاثر ہو رہے ہیں۔ٹک ٹاک کے بارے میں جو رپورٹ ملی وہ افسوسناک ہے۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ جب تک آپ کی درخواست پر عمل نہیں کرتے اس کو بند کیا جائے۔پشاور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک ایپ آج سے بند کرنے کا حکم جاری کر دیا۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی اے نے غیر اخلاقی مواد نہ ہٹانے پر ٹک ٹاک پر 9اکتوبر کو پابندی عائد کرتے ہوئے اسے پاکستان میں بند کردیا تھا ، جس کے چند روز بعد انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیلی کام کے وفاقی وزیر امین الحق نے کہا اشارہ دیا تھا کہ شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک سے جلد ہی پابندی ہٹالی جائے گی ، کیوں کہ وہ خود بھی ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف ہیں اور امید ہے کہ ایپلی کیشن انتظامیہ سے معاملات حل ہوجائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں امین الحق نے تصدیق کی کہ ٹک ٹاک انتظامیہ حکومت پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہے اور دونوں پارٹیوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، مکمل ضابطوں کے ساتھ ہی ٹک ٹاک سے پابندی ہٹائی جائے گی۔بعدازاں ٹک ٹاک حکام نے پاکستانی حکام کو غیراخلاقی مواد ہٹانے کی یقین دہانی کرئی اور پھر ٹک ٹاک پر پابندی ہٹا لی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں