سانحہ مچھ ، قتل ہونے والے افغان شہری کون تھے؟ کئی سوالات اٹھا دیے گئے

اسلام آباد : صوبہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں میں 7 افغان شہری بھی شامل تھے ، جن کی شناخت کے حوالے سے کئی سوالات اٹھا دیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی و تجزیہ کار شاہین صہبائی کہتے ہیں کہ سانحہ مچھ کے دھرنے میں تمام تر تقاریر فارسی یا اس جیسی زبان میں کی گئیں جب کہ قتل ہونے والے 11افراد میں سے 7 افغانستان کے شہری ہیں جن کی میتیں بارڈر کے اس پار جائیں گی لیکن سوال یہ ہے کہ یہ لوگ کون تھے؟۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے سوال اٹھایا کہ افغان شہری کون تھے اور یہ لوگ کس کیلئے کام کرتے تھے؟ انہیں کس نے قتل کیا اور کون ہے جس نے حکومت پاکستان کے لیے ایک بحرانی کیفیت پیدا کی؟ جب کہ وزیر اعظم عمران خان کو جلد مظاہرین کے دھرنے میں جانے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی؟ کسی کو تو ان سوالات کے جوابات دینا ہوں گے۔

دوسری طرف حکومت نے مچھ میں کان کنوں کے قتل کے واقعے کیخلاف احتجاجی متاثرین کے تمام مطالبات منظور کرلیے ، جس کے بعد مظاہرین نے دھرنا ختم کردیا ، جب کہ لواحقین نے میتوں کی تدفین کی اجازت دے دی ، تفصیلات کے مطابق کوئٹہ مظاہرین اور حکومت کے درمیان میتوں کی تدفین پر معاملات طے پا گئے جس کے بعد شہداء کے لواحقین نے میتوں کی تدفین پر رضا مندی ظاہر کردی اور دھرنا بھی ختم کردیا ۔

شہداء ایکشن کمیٹی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ حکومت نے ان کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے ہیں جس کے بعد شہداء ایکشن کمیٹی اور لواحقین نے تمام شہداء کی میتوں کی تدفین کا فیصلہ کیا ، شہداء ایکشن کمیٹی کے رکن کی جانب سے وزیراعلیٰ بلوچستان اور وفاقی وزیر علی زیدی کا خصوصی شکریہ ادا کیا ،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ، وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزراء کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری بات مانی، ہمارے تمام مطالبات مان لیے گئے ہیں ۔

اس موقع پر حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رکن وفاقی وزیر بحری امور سید علی زیدی نے کہا کہ آج تک حکومتوں نے وعدے کئے، تحریری معاہدہ کسی نے نہیں کیا، ہم نے شہداء ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے ، ذمہ داران افسران کو ہٹا دیا گیا ، مچھ واقعے پر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی اس کے ساتھ ہی ہائی لیول کمیشن تشکیل دیا گیا ہے، وزیر داخلہ بلوچستان ،2اراکین بلوچستان اسمبلی ،2سینئر افسران کمیشن کا حصہ ہوں گے، جب کہ ڈی آئی جی رینک کا پولیس آفیسر کمیشن کا حصہ ہو گا، کمیشن ہر ماہ ملاقات کرے گا اور کارکردگی کا جائزہ لے گا ، وفاقی اور صوبائی ادارے بلوچستان کے سیکیورٹی پلان کا ازسر نو جائزہ لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہزارہ برادری کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کمیٹی قائم کی جائے گی ، شہدا کے وارثا کو بلوچستان حکومت نوکری فراہم کرے گی، وزارت بحری امور شہدا کے بچوں کی تعلیم کا خرچ ادا کرے گی اور یہ اعلان میں اپنی وزارت کی طرف سے کررہا ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں