امریکی حساس اداروں میں کھلبلی‘کیپیٹل ہل پر حملے کے دوران سیپکرسمیت اہم شخصیت کے لیب ٹاپ چوری

واشنگٹن : امریکی محکمہ انصاف نے انکشاف کیا کہ 6جنوری کو امریکی پارلیمان کی عمارت پر صدر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کے دوران کانگریس کی عمارت اسپیکر نینسی پلوسی سمیت سینیٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے سربراہ سینیٹررون جانسن کے لیب ٹاپ چوری ہوئے ہیں جن میں حساس معلومات تھی.
امریکی حساس ادارے ان دو لیب ٹاپس کی کھوج میں ہیں کیونکہ اس سے قومی سلامتی کے حوالے سے خدشات پیدا ہوگئے ہیں وزارت کا یہ بیان امریکی دارالحکومت واشنگٹن بلوائیوں کے کیپل ہل پر حملے کی تحقیقات کے دوران سامنے آیا ہے پہلے کہا گیا تھا کہ صرف ایک کمپوٹر چوری ہوا ہے تاہم اب محکمہ انصاف نے نہ صرف دو کمپیوٹروں کے چوری ہونے کی تصدیق کی ہے بلکہ ان کی شناخت بھی ظاہر کردی ہے کہ وہ کن شخصیات کی ملکیت تھے .

اس کے علاوہ ایک سینیٹراور کانگریس کے دواراکین نے پولیس میں اپنے ٹیب‘فون اور لیب ٹاپ چوری ہونے کی رپورٹ درج کروائی ہے واشنگٹن ڈی سی کی کیپٹل میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں تحقیقات کررہے ہیں جبکہ اسپیکرنینسی پلوسی اور سینیٹر رون جانسن کے لیب ٹاپس کے بارے میں ایف بی آئی‘ہوم لینڈ سیکورٹی اور این ایس اے سمیت اہم قومی ادارے تحقیقات کررہے ہیں واضح رہے کہ سنیٹرجانسن کا تعلق ری پبلکن پارٹی سے ہے.
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے پرتشدد حامیوں نے6جنوری کو تمام رکاوٹیں عبور کر کے امریکی ریاست کے سیاسی مرکز کیپیٹل ہل کے اندر داخل ہوئے اس وقت کیپیٹل ہل میں نو منتخب صدر جو بائیڈن کی فتح کی تصدیق کے لیے جو کارروائی جاری تھی اس کی کوریج کے لیے وہاں نیوز فوٹو گرافر بھی موجود تھے جنہوں نے مظاہرین کی عمارت کے اندار ہنگامہ آرائی کے مناظر کو دنیا کے سامنے فوری طور پر پیش کرنے میں اہم کردار ادا کیا.
آخری بار واشنگٹن میں اس عمارت پر برطانوی فوجیوں نے 1814 میں دھاوا بولا تھا مگر اب 2021 میں صدر ٹرمپ کا ایک حامی ہاتھ میں کنفڈریشن کا جھنڈا اٹھائے سینیٹ کے چیمبر کے قریب راہداریوں سے گزر رہا ہے اور اسے کسی خاص مزاحمت کا سامنا نہیں ہے. کنفڈریسی امریکہ کی ان جنوبی ریاستوں کا گروپ تھا جس نے امریکہ میں خانہ جنگی کے دوران کوشش کی تھی کہ غلامی ختم نہ ہو سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت پر امریکہ میں نسلی تعصب کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد ملک میں اس جھنڈے پر پابندی عائد کرنے کے مطالبات نے زور پکڑا ہے.
تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہہ کر اس جھنڈے کا دفاع کیا کہ یہ آزادی اظہار رائے کا معاملہ ہے اب تک عمارت کے اندر کی منظرعام پر آنے والی تصاویر میںٹرمپ کا ایک حامی ان کے نام کی ٹوپی پہنے ان سرخ رسیوں کے درمیان سے گزر رہا ہے جو وہاں طے شدہ دورے پر آنے والے سیاحوں کی قطاروں کے لیے استعمال ہوتی ہیں اس شخص نے ہاتھ میں پوڈیم اٹھا رکھا ہے جس پر ایوان کے سپیکر کی مہر بھی دیکھی جا سکتی ہے وہ اس پینٹگ کے سامنے تصویر بنوا رہا ہے جس میں جنگ آزادی کے دوران جنرل برگوئن کے سرینڈر کی عکاسی کی گئی ہے.
صدر ٹرمپ کا ایک اور سرگرم حامی جو اپنا نام جیک اینجیلی بتاتا ہے اس نے صدر ٹرمپ کی متعدد ریلیوں میں بڑھ چڑھ کر شرکت کی اور کیپیٹل ہل کے اندر چلاتا ہوا سینیٹ چیمبر کی طرف بڑھ رہا ہے اس کا حلیہ اسے دیگر مظاہرین سے جدا کرتا تھا جو کالے رنگ کی ہڈ پہنے ہوئے تھے صدر ٹرمپ کے حامی سیلفیاں لیتے نظر آئے لیکن واضح تھا کہ وہ وہاں اس لیے آیا تھا کہ دوسرے اس کی تصاویر لیں.
عموماً تو واشنگٹن ڈی سی میں مظاہروں کی صورت میں مسلح سکیورٹی فورسز بھاری تعداد میں سرکاری عمارتوں کی حفاطت پر مامور ہوتی ہیں لیکن یہاں بظاہر سکیورٹی کم تھی ٹرمپ کے ایک حامی رچرڈ بارنیٹ ایک ایسی میز پر بوٹ رکھے بیٹھے ہیں جو کانگریس میں طاقت کا مرکز ہے ہاﺅس کی سپیکر نینسی پلوسی کا دفتر ہے اس منظر میں جو کہ کچھ روز پہلے تک ناقابل تصور تھا بارنیٹ اپنی بیس بال کیپ اور چیک والی قمیض پہنے ایک ایسے قصہ گو کی تصویر پیش کر رہے ہیں جو اپنے دوستوں کو اپنی لوٹ کے قصے سنا رہا ہو یہ تصویر اور بارنیٹ اور دیگر مظاہرین کی جانب سے ننیسی پلوسی کی میز پر چھوڑے گئے پیغامات وائرل ہو رہے ہیں.

تصاویراس ڈرامائی تصویر یہ ظاہر کرتی ہے کہ کیسے ایوان کی معمول کی کارروائی تشدد کے نتیجے میں تعطل کا شکار ہوئی تصاویر میں کیپیٹل پولیس اپنی بندوقیں ایوان کے دروازوں پر تانے ہوئے ہے جبکہ پرتشدد مظاہرین اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں. جس طرح دروازوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور اسلحہ نکالنے کی ضرورت پیش آگئی، اس پر کئی تبصرہ نگاروں کا خیال ہے کہ کیا وہ بغاوت ہوتی دیکھ رہے تھے نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹی وی پر ایک جذباتی خطاب کیا تھاجس میں انہوں نے اسے جمہوریت پر ایک حملہ قرار دیا ان کے کہنے کا جو مطلب تھا یہ تصویر اس بات کی عکاسی کرتی ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں