شیخوپورہ میں رکشہ سوار خاندان اغوا ، اٹھارہ سالہ لڑکی سے مبینہ زیادتی

شیخوپورہ : شیخوپورہ میں رکشہ سوار فیملی کو اغوا کر کے اٹھارہ سالہ لڑکی سے مبینہ زیادتی کا واقعہ سامنے آیا۔ تفصیلات کے مطابق شیخو پورہ میں سرگودھا روڈ پر فتح پور موٹر وے پل کے قریب رات گئے رکشہ سوار فیملی کو مبینہ طور پر اغواء کر لیا گیا جس کے دوران ورثاء نے 18 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ۔
شیخوپورہ پولیس کے ترجمان کے مطابق رکشے میں 5 مرد اور 2 خواتین سوار تھیں۔ ورثا کا کہنا تھا کہ مسلح ملزمان نے رکشے کو روک کر 18 سالہ لڑکی کو اتارا، جبکہ 2 ملزمان نے لڑکی کو کھیتوں میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ڈی ایچ کیو کے ڈاکٹر امان اللّٰہ نے کہا کہ مبینہ زیادتی کا نشانہ بننے والی مذکورہ لڑکی کا ڈی ایچ کیو اسپتال میں میڈیکل کیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ زیادتی کے کوئی آثار نظر نہیں آئے ، البتہ نمونے مزید تحقیق کے لیے لیبارٹری بھجوا دیئے گئے ہیں۔ واقعہ کی اطلاع موصول ہونے پر ڈی پی او شیخو پورہ غلام مبشر میکن اسپتال پہنچ گئے۔ ڈی پی او شیخوپورہ کا کہنا تھا کہ واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کے بعد ہی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ خیال رہے کہ گذشتہ کچھ عرصہ میں بچیوں سے زیادتی کے کیسز میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے اور سب کا ذمہ دار پولیس کو ٹھہرایا جاتا ہے ، شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر پولیس ایسے کسی ایک ملزم کو بھی عبرتناک سزا دے دے تو آئندہ کوئی بھی مرد کسی بچی کی زندگی سے کھیلنے سے کی جسارت نہیں کرے گا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ماہ وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کا اجلاس ہوا جس میں اینٹی ریپ آرڈیننس 2020ء اور فوجداری قوانین ترمیمی آرڈیننس 2020ء کی منظوری دی گئی تھی۔ اس قانون میں 10 سے 25 برس قید کے علاوہ تاعمر قید اور موت کی سزائیں ہوں گی۔ کیمیکل کیسٹریشن کچھ کیسز میں مخصوص مدت کے لیے یا زندگی بھر کے لیے ہو سکے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں