افغانستان میں جنگ ختم ہو گئی

کابل: ترجمان طالبان محمد نیعیم کا کہنا ہے کہ افغانستان میں جنگ ختم ہو گئی،طالبان نے سرکاری ٹی وی پر نشریات کا بھی آغاز کر دیا ہے۔ترجمان طالبان محمد نعیم نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ملک و قوم کی آزادی کا مقصد حاصل کر لیا ہے اور ہم کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔طالبان کو 20 سالہ جدوجہد اور قربانیوں کا پھل مل گیا۔

انہوں نے کہا کسی دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔کوئی دوسرا ملک بھی ہمارے معاملات میں مداخلت سے گریز کرے۔ہم پورے اعتماد کے ساتھ دارالحکومت کابل میں رہنا چاہتے ہیں جبکہ عالمی برادری کے تحفظات پر بھی بات چیت کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پرامن تعلقات کے خواہاں ہیں جبکہ ہمیں اشرف غنی کے فرار ہونے کی امید نہیں تھی لیکن اب افغانستان میں جنگ ختم ہو گئی ہے۔

طالبان نے افغانستان کے سرکاری ٹی وی پرنشریات کا آغاز کر دیا ہے۔سرکاری ٹی وی پر طالبان کی جانب سے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے اور وہ نائب صدر امراللہ صالح سمیت ٹیم کے دیگر اراکین کے ہمراہ ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ طالبان نے صدارتی محل پر قبضہ کر لیا۔ برطانوی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صدر تاجکستان پہنچ گئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان نے صدارتی محل پر قبضہ کر لیا ہے ۔ادھر افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ طالبان کو کابل میں داخل ہونے کا حکم دے دیا گیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ کابل میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز فرائض سرانجام نہیں دے رہے، انتشار اور چوری ڈکیتی روکنے کیلئے طالبان کو کابل شہر میں داخلے کا حکم دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ کابل کے شہری مجاہدین سے خوفزدہ نہ ہوں، طالبان شہر کو محفوظ بنانے میں کردار ادا کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مجاہدین کو حکم دیا گیا ہے کہ کسی کے گھر میں داخل نہ ہوں۔دوسری جانب افغان طالبان نے عبوری حکومت کے قیام کی تجویز کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان رہنماؤں نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان فوری طور پر انتقال اقتدار چاہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں