مسلمان والدین اپنی بچیوں کو ٹخنوں سے اوپر تک اسکرٹ پہنا کر بھیجیں،اسکول انتظامیہ

لندن : ایک مسلمان خاندان کو اسکول کی جانب سے یہ دھمکی دی گئی ہے کہ ان کی بیٹی نے اسکول سے بہت زیادہ غیر حاضریاں کی ہیں لہٰذا ان کے خلاف اسکول عدالت میں کیس دائر کرے گا۔ہوا کچھ یوں ہے کہ 12سالہ مسلمان لڑکی جس کا نام سہم حامود ہے وہ ٹخنوں تک لمبی اسکرٹ پہن کر اسکول جاتی ہے جبکہ اس اسکول کے یونیفارم میں شامل اسکرٹ کی لمبائی ٹخنوں سے اوپر ہے۔
لہٰذا اسکول انتظامیہ اسے یونیفارم مکمل نہ ہونے پر روزانہ کی بنا پر اسکول سے گھر بھیج دیتی اور اسکول میں اس کی غیر حاضری مارک کر دی جاتی۔اور اب اسکول نے” چور نال چلتر“ والا معاملہ کرتے ہوئے اتنی زیادہ غیر حاضریوں کی بنا پر بچی کے والدین کے خلاف عدالت میں کیس دائر کرنے کا کہہ دیا ہے۔
لڑکی کے والدین نے کہا کہ ہماری بیٹی کی عمر 12سال ہے اور ہمارے دین کے مطابق اتنی بڑی لڑکی کو ہم اتنی کم لمبائی کی اسکرٹ نہیں پہنا سکتے۔

جس پر اسکول انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اتنی لمبائی والی اسکرٹ ہماری یونیفارم میں شامل نہیں ہے۔ جس پر اسکول نے والدین کو عدالت لے جانے کی دھمکی دے ڈالی۔لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ ہر روز بچی کو یہ کہہ کر گھر بھیج دیتی تھی کہ چھوٹی اسکرٹ پہن کر اسکول آئے۔اوکس برج اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جو ہمارا یونیفارم سپلائر ہے اس سے یونیفارم کی اسکرٹ یا پھر ٹراﺅزر لے کر پہن کر اسکول آئیں جو کہ ٹخنوں سے اوپر تک ہے۔
جبکہ والدین کا کہنا ہے کہ ہماری دینی تعلیمات کے مطابق ہم یہ یونیفارم اپنی بیٹی کو نہیں پہنا سکتے۔اس حوالے سے لڑکی کا بھی یہی موقف ہے کہ وہ اسکول جانا چاہتی ہے کہ اس کی تعلیم کا بہت نقصان ہو رہا ہے مگر وہ یونیفارم اپنی دینی تعلیمات کے مطابق ہی پہننا چاہتی ہے اور اس حوالے سے اسکول انتظامیہ سے اپنے نظم و ضبط میں نرمی لانے کی گزارش کی ہے۔
لہٰذا اب اسکول نے اس طالبعلم لڑکی کی ماں اور باپ کے خلاف عدالت میں کیس دائر کرنے کی دھمکی دی ہے کہ ان کی بیٹی نے اسکول سے اتنی زیادہ غیر حاضریاں کیوں کی ہیں۔تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ لڑکی کے والدین اور اسکول انتظامیہ کے درمیان معاملات کہاں تک جاتے ہیں کیونکہ والدین اپنی دینی تعلیمات کے مطابق بچی کو یونیفارم پہنانا چاہتے ہیں جبکہ اسکول انتظامیہ اپنی منظور شدہ یونیفارم پہنانا چاہتا ہے ا ور معاملہ عدالت کی طرف جانے لگا ہے جبکہ ابھی تک عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا نہیں گیا۔دیکھتے ہیں یہ کیس کیا رخ اختیار کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں