گوادر میں بے روزگار نوجوانوں کی روزگار کے حق کے لئے احتجاج

گوادر پریس کلب میں پر ہجوم پریس کانفرنس
نوجوان تعلیم یافتہ جلیل امام، عبدالمجید، نود بندگ بلوچ، مراد بخش، عبدالله، ماجد عیسی، خالق سیف، اور عائشہ بلوچ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ضلع گوادر کے سینکڑوں تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگار ہیں. ہمارے بزرگوں نے پیٹ پر پتهر باندھ کر ہمیں اعلی اداروں میں تعلیم دلائی تاکہ ہم بڑھاپے میں ان کا سہارا بن سکیں.لیکن روزگار کے حصول کے لیئے ہماری حق تلفی ہوتی آ رہی ہے۔ اس وقت ضلع گوادر کے سینکڑوں تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگاری کے شکار ہیں.
گوادر ڈیولپمنٹ اتهارٹی، گوادر پورٹ اتهارٹی، و دیگر کئی محکموں میں رشوت اقربا پروری کے ذریعے غیر مقامیوں کو بندر بانٹ کی جاتی رہی ہے. درجہ چہارم کی ملازمتوں پر مقامی نوجوانوں کی حق تلفی کا یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے. دسمبر کے آخری ہفتے میں لیبر اور مین پاور ڈیپارٹمنٹ میں گوادر وکیشنل ٹرینگ سینٹرز بلکہ مختلف اداروں میں یہی طریقہ کار روا رکھا ہے. ان نا انصافیوں کے خلاف ہم نوجوانوں نے یہ اتحاد بنایا ہے. اب کسی بھی ادارے کو نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی ہونے نہیں دیں گے.
انہوں نے مزید کہا کہ ووکیشنل ٹرینگ سینٹر گوادر کی ملازمتوں پر ڈاکہ زنی کا سلسلہ تو روز اول سے جاری ہے لیکن حالیہ تقرریوں میں جس بھونڈے انداز میں مقامی نوجوانوں کی حق ملازمت پر شب خون مارکر غیر مقامی لوگوں کو نوازا گیا ہے ووکیشنل ٹرینگ سینٹر کے ان تمام آسامیوں بشمول درجہ چہارم کی آسامیوں پر بھی مقامی نوجوانوں کو مسترد کرکے غیر مقامی افراد کی سفارش اور رشوت کے عوض تقرریوں کو عمل میں لایا گیا ہے.
وزارت محنت و افرادی قوت کی منسٹری میں ان آسامیوں پر برائے فروخت کا لیبل لگا کر لاکھوں روپے میں فروخت کے گئے. عبدالمجید ولد عبدالطیف جو گوادر کا مقامی باشندہ ہے اور عرصہ 10 سال سے اس ادارے میں بحثیت رضا کار بہترین خدمات انجام دے رہا ہے ان کو یکسر نظر انداز کرکے ایک سفارشی نان ٹیکنیکل بندے کو سلکٹ کیا گیا جس کے پاس مطلوبہ تجربہ ہے اور نہ ہی مطلوبہ سرٹیفکٹ بلکہ حالیہ تقرری پانے والے افراد نہ مطلوبہ سرٹیفکیٹ کے عامل ہیں.
غیر مقامی نا اہل افراد کو بھرتی کرکے آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں.
قانون کے مطابق کسی بهی ملازم پر یہ شرط ہے کہ وہ تقرری پانے کے بعد پندره دنوں میں جوائیننگ کریں جبکہ مزکوره شخص کی تقرری دسمبر 2020 کو ہوئی اور اس نے اپریل 2021 کو ڈیوٹی جوائین کی جو آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے. اس سفارشی کلچر کی وجہ سے ہمارے ادارے زوال پزیری کے شکار ہیں. جس سے ملک کو نا قابل تلافی نقصان ٱٹھانا پڑ رہا ہے.
انہوں نے کہاہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے ضلعی انتظامیہ اور تمام اداروں کے سربراہان کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وه ملازمتوں کے سلسلے کو درست ٹریک پر لائیں درجہ چہارم کی ملازمتوں پر جو غیر اضلاعی ملازمین بھرتی کئے گئے ہیں انہیں فوری طور پر اپنے اپنے اضلاع میں خالی آسامیوں پر کھپائیں ہم اپنے ایم پی اے اور اپوزیشن جماعتوں خصوصاً بی این پی، جے یو آئی، نیشنل پارٹی اور گوادر کے آل پارٹیز کے منتخب نمائندوں سے دست بدستہ عرض کرتے ہیں کہ وہ گوادر کے نوجوانوں کی ملازمت کی حق تلفی کے خلاف ہونے والی زیادتیوں کے خلاف اسمبلی کے فلور پر ہماری آواز بنیں.
گوادر کے با شعور نوجوان ہر سطح پر ان کی راہ میں حائل ہونگے.
انہوں نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کے توسط سے ہم واضع کرنا چاہتے ہیں کہ اگر پورے صوبے اور دیگر اضلاع میں گوادر کا کوئی بھی درجہ چہارم کا فرد ملازمت کر رہا ہے تو ہم اسے گوادر طلب کریں گے اس طرح اگر کسی بهی اضلاع کا درجہ چہارم کا بندہ گوادر میں کام کر رہا ہے تو ٱسے بھی اپنے اضلاع میں بلایا جائے.
ریجنل اور ڈسٹرکٹ کوٹے پر عملدر آمد کرانے کے لئے بلوچستان اسمبلی قانون سازی کرے اس وقت ضلع گوادر میں درجہ چہارم کی 70% ملازمتوں پرغیر مقامی افراد میرٹ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھرتی کئے گئے ہیں .
اس نا انصافی کے خلاف ہم سخت احتجاج، دہرنا، مظاہرے، لانگ مارچ، تالہ بندی اور عدالت عالیہ تک رجوع کریں گے.
انہوں نے پریس کانفرنس میں درج ذیل مطالبات پیش کئے.
1. ووکیشنل ٹرینگ سینٹر میں حالیہ غیر قانونی تقرریاں منسوخ کی جائیں.
2.ووکیشنل ٹرینگ سینٹر گوادر کی تمام آسامیوں کو میرٹ کی بنیاد پر دوباره ٹیسٹ و انٹرویو کرائے جائیں، صرف گوادر کے قابل نوجوانوں کو ترجیع دی جائے.
3. ووکیشنل ٹرینگ سینٹر گوادر میں کروڑوں روپے کی مشینری موجود ہیں مگر اس وقت صرف چار ٹریڈ فکشنل ہیں اور بقایا 6 ٹریڈ بند پڑے ہیں. مشنری کو بچانا ہے تو تمام ٹریڈ کو بهی چلانا ہوگا. تاکہ گوادر کے نوجوان قابل و اہلیت کے لائق ہوں وہ سی پیک کی ترقی میں اپنا بھر پور کردار ادا کرنے کے قابل ہوں.
4. گورنمنٹ بلوچستان 2019 کی ریکروٹ پالیسی کو مد نظر رکھ کر ڈویژن سطح کے بجائے ڈسٹرکٹ سطح پر تقرریاں عمل میں لائی جائیں.
5. گوادر کے تمام اداروں کے گھوسٹ ملازمین جو ملکی خزانے پر بوجھ ہیں ان کو فوری طور پر فارغ کیا جائے.
ہر ادارے کے ملازمین کی حاضری کو یقینی بنایا جائے.
6. گوادر کے ہر محکمے پر رائیٹ ٹو انفارمیشن کا اطلاق عمل میں لائی جائے.
7. سی پیک کے تحت پاک چاہینہ ووکیشنل ٹرینگ سینٹر کاجو افتتاع ہونے جا رہا ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں اس ادارے کو منظم طریقے سے چلایا جائے اور سی پیک کی ترقی میں گوادر کے مقامی نوجوانوں کو اس سے بھر پور استعفاده حاصل کریں. اور مزید ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ووکیشنل ٹرینگ سینٹر کو بین الاقوامی طرز پر چلایا جائے.
8. گوادر کے تمام اسامیوں کو تشہیر کرکے تقرریاں عمل میں لائی جائیں.
9. ووکیشنل ٹرینگ سینٹر گوادر میں اور اسمال انڈسٹریز اور فنی تربیت کےمراکز میں ضلع گوادر کی پوسٹوں پر دیگر اضلاع کے تعینات کرده افراد کو ان کے آبائی اضلاع میں بهیج دیا جائے. اور مقامی نوجوانوں کو مواقع فراہم کی جائے.
10. ضلع گوادر میں موجود تمام مالیاتی اداروں کو مقامی تعلیم یافتہ افراد کو اولین ترجیع دینے کا پابند کیا جائے.
11۔ گوادر کے تمام رئیل اسٹیٹ، ہاوسنگ اور کمرشل اسکیموں کی منیجمنٹ کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے دفاتر میں گوادر کے مقامی افراد کو ملازم رکھیں.
12. کیسکو سمیت وفاقی اور صوبائی اداروں میں خالی آسامیوں کو پر کرانے کے لئے ڈی سی گوادر متعلقہ احکام اور وزیر اعلی آفیس کو مراسلہ تحریر کریں.
13. مختلف اداروں میں مشتہر شده آسامیوں کے ٹسٹ یا انٹرویو منسوخ کئیے جانے کا سلسلہ اور رشوت اور اقربا پروری کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے.

اپنا تبصرہ بھیجیں