گوادر؛سی پیک سے بلوچستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا گیا،سنیٹر کبیر محمدشہی

گوادر (بیورورپورٹ سلیمان ہاشم نمائندہ نوائے جنگ لاھور و برطانیہ) سی پیک منصوبے سے سب سے پہلے گوادر، پھر مکران اور بلوچستان اس کے بعد ملک کو فائدہ ملنا چاہیئے۔ اب تک سی پیک سے بلوچستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا گیا ہے۔ 57 ارب ڈالر کی اہمیت کا سی پیک لوگوں کو دو بوند پانی نہیں دے سکا۔ چائنیز سفیر کو تمام صورتحال سے آگاہ کرچکے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر سابقہ سنیٹر کبیر محمد محمد شہی نے نیشنل پارٹی کے مرکزی  رہنماؤں حاجی فداحسین دشتی، اسلم بلوچ، اشرف حسین، بی ایس او (پجار) کے مرکزی چیئرمین ملک زبیر، نیشنل کے ضلعی صدر فیض نگوری، نیشنل پارٹی کے مرکزی صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ممبر آدم قادربخش اور جیونی کے رہنماء سابقہ تحصیل ناظم اکرم رمضان کے ہمراہ پریس کلب گوادر میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے سی پیک منصوبے کے حوالے سے کہاکہ اس منصوبے کا حجم ستاون ارب ڈالر تک پہنچ  چکا ہے لیکن بلوچستان کو تاحال کوئی فائدہ نہیں پہنچایا گیا جس کی مثال گوادر ہے ایسٹ بے ایکسپریس وے بننے کے بعد ماہی گیروں کو مصیبتوں کا سامنا ہے۔ جیونی اورماڑہ شہر اور گوادر کے مضافاتی علاقوں میں پانی کی قلت پیدا ہوگئی، بجلی کی لوڈشیڈنگ نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ گوادر شہر سی پیک کا مرکز ہے اسے گیم چینجر بھی کہا جارہا ہے مگر بنیادی انفراسٹرکچر زبوں حالی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک اگر کثیر الجہتی منصوبہ ہے تو اس کے ثمرات سے بلوچستان جیسا پسماندہ صوبہ کیونکر محروم ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر ہوشاب روڑ کی حالت آپ کے سامنے ہے اور آر سی ڈی شاہراہ خونی سڑک بن چکی ہے لیکن سی پیک سے بننے والا ایک سڑک بھی دکھائی نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم نے سنیٹ کے اجلاس میں سو دفعہ آواز بلند کی اور سی پیک کمیٹی کا اجلاس گوادر میں منعقد کرایا تاکہ زمینی حقائق معلوم ہوسکیں، کمیٹی نے مقامی لوگوں کے خدشات سنے ہیں اور حقائق کو بھی دیکھا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے حال ہی میں چائنیز سفیر سے کوئٹہ میں ملاقات کرکے ان کو دو ٹوک الفاظ میں بتایا کہ سی پیک کے حوالے سے بلوچستان میں تبدیلی حقائق سے متصادم ہیں۔

چائنیز سفیر نے ہماری بات پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ سلیکڈڈ حکومت کے آنے کے بعد عوام معاشی طورپر پریشان حال ہیں، بارڈر ٹریڈ سے بلوچستان کے 25 لاکھ لوگوں کا تیل سے ذریعہ آمدن وابستہ ہے یہاں پر روزگار کے متبادل ذرائع موجود نہیں لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتیں لوگوں کے روزگار پر بندش لگاریے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی کی کمی کی وجہ سے زراعت پہلے سے ختم ہوچکی ہے اور لوگوں کے روزگار کا انحصار بارڈر ٹریڈ پر ہے لیکن اس کو بھی چھین رہے ہیں جب تک روزگار کے متبادل ذرائع پیدا نہیں کئے جاتے بارڈر ٹریڈ پر بندش معاشی قتل عام کے مترادف عمل تصور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ساحل پر غیر قانونی ٹرالرنگ کی یلغار جاری ہے۔

رشوت کے عوض سمندر کو ٹرالر مافیا کے حوالے کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں ماہی گیر خاندان اپنے روزگار کے وسیلے سے محرومی کا سامنا کررہے ہیں اور انکے لئے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پسنی ھاربر مقامی صنعت کی روح ہے لیکن اس کی بحالی کے لئے سلیکڈڈ صوبائی حکومت توجہ دینے سے قاصر ہے میں نے بحیثیت سنیٹر سی پیک کمیٹی کو پسنی ھاربر کا دورہ کرایا تاکہ اس کی بحالی کے لئے اقدامات بروئے کار لائے جائیں جو اب تک التواء کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت اربوں روپے کے فنڈز میں کھیل رہی ہے لیکن تبدیلی کے آثار نہیں دکھتا یہ پیسہ کرپشن کی نذر ہورہا ہے اور بلوچستان مزید پسماندگی کی طرف جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے سے گوادر میں کوئلہ بجلی گھر کا پلانٹ زیر تجویز ہے دنیا بھر میں کوئلہ سے چلنے والے بجلی گھر کو ماحول اور انسان دوست نہیں سمجھا جاتا لیکن گوادر میں اس کو بنانے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں بڑے حجم کے ایئرپورٹ بنانے کی بجائے لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے گوادر کو مستقبل کا جدید شہر اور تبدیلیوں کا نقیب قرار دیا جارہا ہے لیکن یہ اعلٰی تعلیمی درسگاہوں سے محروم ہے، گوادر یونیورسٹی کا قیام التواء کا شکار ہے اور افسوس ناک امر یہ بھی ہے کہ موجودہ سلیکڈڈ حکومت اس کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے اپنے ڈھائی سال کے مختصر دور میں چار جامعات کا قیام عمل میں لایا اور تعلیمی انقلاب برپا کیا لیکن سلیکڈڈ حکومت عوام کو تعلیم سے دور کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں جب تک سلیکڈڈ لوگوں جائینگے اور لوگوں کے اکثریتی رائے کو بزور طاقت تبدیل کرنے کی روش کو نہیں چھوڑا جائے گا تو حالات یہی رہینگے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے پی ڈی ایم کو اس لئے جوائن کیا تاکہ ملک میں جمہوریت کی بالادستی قائم رہے اور لوگوں کے ووٹ پر ڈاکہ نہیں ڈالا جائے۔ نیشنل پارٹی ملک میں حقیقی جمہوری نظام کے قیام کے لئے اپنی جدو جہد جاری رکھے گی۔ 

اپنا تبصرہ بھیجیں