سرکاری بس ٹرمینل میں ٹرانسپورٹ اور لوکل گاڑیوں کی منتقلی معمہ بن گئی

دالبندین(ظاہر شہزاد نمائندہ نوائے جنگ) چاغی کروڑوں کی لاگت سے بننے والی سرکاری بس ٹرمینل میں ٹرانسپورٹ اور لوکل گاڑیوں کی منتقلی معمہ بن گئی بازار میں ٹریفک جام سے لوگ سخت پریشان۔تفصیلات کے مطابق ضلعی ہیڈ کوارٹر دالبندین شہر جس کی آبادی ڈھائی لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے اور یہ شہر پورے ملک کا واحد شہر ہے کہ جہاں پر چھوٹی بڑی گاڑیاں صبح سے لے کر شام تک بازار میں دکانوں کے سامنے کھڑی رہتی ہیں جس سے نہ صرف دکاندار اور گاہک بلکہ عام شہری بھی سخت پریشان ہیں اس وقت دیگر بڑے شہروں سمیت قرب و جوار کی ٹرانسپورٹ گاڑیاں۔ویگنیں۔لوکل پک اپ۔ٹو ڈی کار۔ٹیکسیاں اور دیگر چھوٹی بڑی گاڑیاں بلکہ سامان لانے والی ٹرکیں مزدا اور دیگر گاڑیاں دن بھر بازار میں کھڑی رہتی ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک جام روز کا معمول بن چکا ہے حالانکہ دالبندین بازار کے وسط میں ساڑھے پانچ کروڑ کی لاگت سے وسیع و عریض رقبے پر بڑا سرکاری بس ٹرمینل بنایا گیا ہے مگر انتظامیہ کی غفلت اور حکام لاپرواہی سے بازار کی چھوٹی بڑی گاڑیوں اور ٹرانسپورٹ کی بس ٹرمینل میں منتقلی ایک معمہ بن گئی اعلی آفیسران گاڑیوں کی بس ٹرمینل میں منتقلی اور شہریوں کو ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل سے نجات دلانے کے لیے میٹنگ پر میٹنگ کرکے ٹائم پاسی کے سوا کچھ بھی نہیں کر پاسکتے۔ عوامی وسماجی حلقوں نے صوبائی وزیر میر محمد عارف محمد حسنی سے مطالبہ کیا کہ دالبندین شہر میں بنائے گئے سرکاری بس ٹرمینل میں گڈز و ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی منتقلی میں حائل رکاوٹوں کا نوٹس لیں اور بازار کے گاڑیوں کو بس ٹرمینل میں منتقل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ شہریوں اور دکانداروں کو ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل سے نجات مل سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں