جہیز میں دیا گیا بیڈ شادی کے چند دن بعد ہی ٹوٹ گیا، بیٹی کا والد عدالت پہنچ گیا

لاہور : عدالت نے جہیز میں دیا گیا بیڈ ٹوٹنے پر دکاندار کو پورا فرنیچر تبدیل کرنے کا حکم دے دیا۔اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقے ٹاؤن شپ کے رہائشی جاوید اقبال نے عدالت میں درخواست دائر کی جس میں موقف اپنایا کہ اپنی بیٹی کو جہیز میں فرنیچر دیا لیکن چند ہی دنوں میں ناقص لکڑی کی وجہ سے بیڈ ٹوٹ گیا۔

انہوں نے درخوست میں مزید کہا کہ اس وجہ سے ان کے پورے خاندان کو شدید کوفت کا سامنا کرنا پڑا لہذا اس ذہنی کو ختم کرنے کے لیے انہیں ایک کروڑ روپے ہرجانہ ادا کیا جائے۔فرنیچر دکان کے مالک محمد آصف نے اپنی غلطی عدالت کے روبرو تسلیم کر لی ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے لکڑی اوپن مارکیٹ سے خریدی تھی۔لکڑی کے اندر گھن لگا ہوا تھا جو سطح سے واضع نہیں تھا جس وجہ سے یہ ایک تکلیف دہ صورتحال پیدا پوئی۔

صارف عدالت نے فرنیچر دکان کے مالک کو حکم دیا کہ وہ پورے کے پورے فرنیچر کو تبدیل کریں نہ کہ صرف بیڈ کو۔عدالت کا یہ حکم محمد آصف نے فوری طور پر قبول کر لیا جس کے بعد عدالت نے مقدمہ نمٹا دیا۔جاوید اقبال نے کہا ہے کہ وہ عدالت کے حکم سے مطمئن ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے اخروٹ کی لکڑی کا کہہ کر فرنیچر بیچا گیا کہ اس کو گھن نہیں لگتا۔عدالت میں یہ بات واضح ہو گئی تھی کہ ان کے ساتھ غلط بیانی کرکے ان کو فرنیچر بیچا گیا تاہم اب وہ مزید قانونی چارہ جوئی کا ارادہ نہیں رکھتے۔

انہوں نے بتایا کہ عدالتی حکم پر اُنہیں پورا فرنیچر نیا مل گیا ہے۔جاوید اقبال نے مزید کہا یہ فیصل ٹاؤن کی بڑی فرنیچر کی دوکان تھی اور بیٹی کے جہیز کے لیے من مانگی رقم ادا کی لیکن اس کے باوجود انتہائی گھٹیا قسم کی لکڑی سے فرنیچر تیار کیا گیا۔اس لیے خود بات کرنے کی بجائے سیدھا عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا۔صارف عدالت نے جہیز میں دئیے گئے بیڈ کے ٹوٹنے پر دائر کیے گئے مقدمے میں دکاندار کو پورا فرنیچر تبدیل کرنے کا حکم دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں