حکومت کا والدین کو گھروں سے بے دخل کرنے والی اولاد کے خلاف قانون سازی کا فیصلہ

اسلام آباد : والدین اولاد کو بڑے نازوں سے پالتے اور اُن کی ضروریات کا خیال رکھتے ہیں لیکن افسوس کہ اولاد جب کسی قابل ہوتی ہے تو وہ اپنے والدین کا خیال نہیں رکھ پاتی اُلٹا اُن کا دل دُکھاتی ہے اور کئی مرتبہ تو ایسا بھی دیکھا گیا کہ بد قسمت اولاد نے خود اپنے ہاتھوں سے اپنی جنت تباہ کی اور اپنے والدین کو گھروں سے بے دخل کر دیا جس کے بعد بے سہارا اور بوڑھے والدین اولڈ ایج ہوم چلے جاتے ہیں اور اپنی زندگی کے بچے کُچے دن وہیں گزارتے ہیں۔

لیکن اب ایسا نہیں ہو گا کیونکہ حکومت پاکستان نے والدین کو گھروں سے بے دخل کرنے والی بد بخت اولاد کے خلاف قانون سازی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس قانون سازی کے حوالے سے ایک بل بھی تیار کر لیا گیا ہے۔

بل کے ڈرافٹ کے مطابق حکومت نے والدین کو تحفظ دینے کے لیے (پروٹیکشن آف پیرنٹس بل 2021ء) کے نام سے قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد بڑھاپے میں والدین کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

قانون کے اطلاق کے بعد کوئی بھی اولاد والدین کو گھر سے بے دخل نہیں کرسکے گی۔ اگر والدین گھر کے مالک ہوں تو وہ بغیر کسی قانونی کارروائی کے نافرمان بچوں کو گھر سے نکالنے کا اختیار رکھیں گے۔ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے گزشتہ اجلاس میں وزارت قانون انصاف کی جانب سے لائے گئے بل میں بتایا گیا کہ دین اسلام میں بچوں کو والدین کا خیال رکھنے اور ان کی اطاعت کی تلقین کی گئی ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ قرآن و سنت میں اولاد کو بوڑھے والدین کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے تاہم ہمارے معاشرے میں ایسی مثالیں بڑھتی جارہی ہیں جہاں والدین کے ساتھ بُرا سلوک کیا جاتا ہے اور بعض اوقات ان کو گھروں سے بے دخل کرکے اولڈ ایج ہومز میں بھیج دیا جاتا ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ایسی صورتحال میں ایک قانون سازی کی ضرورت ہے جس کے تحت اولاد کو پابند بنایا جائے کہ وہ والدین کو گھروں سے نہ نکال سکیں۔ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی نے تحفظ والدین بل (پروٹیکشن آف پیرنٹس بل 2021ء) کی منظوری دے دی جس کے اس بل کو حکومت کی جانب سے اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں