لاڑکانہ : کچھ روز قبل لاڑکانہ میں ایسا واقعہ پیش آیا جس سے انسانیت بھی شرما گئی۔ اسپتال میں آپریشن کی غرض سے آنے والی خاتون غلام فاطمہ مغیری کو نشہ آور ادویات دیے جانے کے بعد ڈاکٹروں نے دیگر عملے کے ساتھ مل کر زیادتی کا نشانہ بنادیا ، ہوش میں آنے کے بعد خاتون کے شور مچانے پر عورت کے اہل خانہ نے اسپتال عملے کے خلاف شدید احتحاج کیا ، اس دوران ہونے والی ہاتھاپائی اور تشدد کے نتیجے میں حالات خراب ہوگئے ، جس کی وجہ سے پولیس کو طلب کیا گیا ، پولیس نے صورتحال پر قابو پاتے ہوئے 3 افراد کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق گرفتار کیے جانے والوں میں فیاض لغاری، عقیل بھٹو اور علی نواز ناریجو شامل ہیں۔زیادتی کرنے والے ملزمان میں ڈسپنر بھی شامل ہیں۔
متاثرہ خاتون نے میڈیا سے گفتگو بتایا کہ سیڑھیوں سے پھسلنے کی وجہ سے اس کی ٹانگ ٹوٹ گئی تھی۔جب اسے اسپتال لایا گیا تو نچلے دھڑ کو سن کر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔خاتون نے کہا کہ اُس موقع پر میں شرم محسوس کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکی۔
میرے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے،میں کچھ بتانے کے قابل بھی نہیں ہوں۔ڈاکٹر شعیب نے تین ساتھیوں کے ساتھ مل مجھے برہنہ کیا۔خاتون نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون کے ساتھ زیادتی کرنے والے ڈاکٹر شعیب کو اگلے دن ہی رہا کر دیا گیا جب کہ اس نے عدالت سے قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کر لی۔بتایا گیا ہے کہ خاتون نے ہوش میں آتے ہی اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی سے متعلق ڈاکٹر کو آگاہ کیا۔
بعض میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر شعیب خاتون کے ساتھ زیادتی میں ملوث نہیں تھا تاہم اس نے ملزمان کے گناہ کو چھپانے کی کوشش کی۔ بتایا گیا ہے کہ خاتون کے الزامات پر اسپتال میں سے کوئی بھی یقین نہیں کر رہا۔