نیویارک: امریکہ کی سب سے مہنگی جسم فروش خاتون نے لاک ڈاﺅن کے سبب قحبہ خانے بند ہونے پر انٹرنیٹ کے ذریعے کمانا شروع کیا اور چند ماہ میں ہی ’اونلی فینز‘ جیسے پلیٹ فارم پر اس کی مقبولیت ایسی بڑھی ہے کہ وہ اس سے ماہانہ لاکھوں ڈالر کما رہی ہے۔
ڈیلی سٹار کے مطابق اس 30سالہ خاتون کا نام ایلس لٹل ہے جو امریکی ریاست نیواڈا کی رہائشی اور لائسنس یافتہ جسم فروش عورت ہے۔ اونلی فینز کے علاوہ انسٹاگرام اور یوٹیوب پر بھی اس کی مقبولیت بہت زیادہ بڑھ چکی ہے اور وہ ان پلیٹ فارمز پر جنسی کھلونوں، جنسی گڑیاﺅں اور دیگر اسی نوع کے برانڈز کی مصنوعات کی تشہیر کر کے وہاں سے بھی خطیر رقم کما رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایلس لٹل نے لاک ڈاﺅن ہونے پر ہی سوشل میڈیا پر اکاﺅنٹس بنائے اور ان چند ماہ میں انسٹاگرام پر اس کے فالوورز کی تعداد 2لاکھ سے زائد ہو چکی ہے جبکہ یوٹیوب پر اس کے سبسکرائبر 50ہزار تک پہنچ چکے ہیں۔ ایلس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ”میں جس انڈسٹری سے وابستہ ہوں، اس کی وجہ سے میں پہلے ہی خوف کا شکار تھی کہ سوشل میڈیا پر جاﺅں گی تو نجانے لوگ میرے ساتھ کیسا سلوک کریں گے۔ پہلے میں نے خود کو اس خوف سے نکالااور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنے اکاﺅنٹس بنا ڈالے۔
اب میں سوشل میڈیا سے اتنی رقم کما رہی ہوں کہ جو میری توقع سے کہیں زیادہ ہے۔“ واضح رہے کہ اپنے ایک انٹرویو میں ایلس لٹل بتا چکی ہے کہ وہ قحبہ خانے میں کام کرتے ہوئے ایک گاہک سے ایک وقت 2ہزار ڈالر (تقریباً 3لاکھ 16ہزار روپے)تک فیس وصول کرتی ہے اور اس دھندے سے سالانہ 10لاکھ ڈالر (تقریباً 15کروڑ 80لاکھ روپے)سے زائد کما رہی ہے۔