پی ٹی آئی لانگ مارچ کی تیاریاں آخری مراحل میں، پہلے دن کا شیڈول جاری

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے اعلان کے بعد لانگ مارچ کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوگئی ہیں جبکہ پہلے دن کا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق 28 اکتوبر کو شروع ہونے والا لانگ مارچ جی ٹی روڈ کے ذریعے اسلام آباد پہنچے گا جبکہ لانگ مارچ صرف دن کے اوقات میں آگے بڑھے گا، جی ٹی روڈ پر جہاں رات ہوگی وہیں عمران خان کی تقریر کے بعد قیام ہوگا۔

تمام پارٹی قیادت کو رات کے ممکنہ پڑاؤ کے مقامات سے آگاہ کر دیا گیا ہے کیونکہ لانگ مارچ لاہور سے اسلام آباد پہنچنے تک کئی دن بھی لگ سکتے ہیں۔

ادھر پی ٹی آئی لاہور کے صدر امتیاز شیخ نے لانگ مارچ کے پہلے روز کا شیڈول جاری کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ کا آغاز 28 اکتوبر بروز جمعہ کو لبرٹی چوک سے ہو گا اور مارچ کے پہلے روز ہم شاہدرہ تک ہی جائیں گے، لانگ مارچ کلمہ چوک سے براستہ فیروز پور روڈ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان لانگ مارچ کے پہلے روز شرکا سے آزادی چوک پر خطاب کریں گے، لانگ مارچ کے دوسرے روز کا آغاز شاہدرہ چوک سے ہو گا، پی ٹی آئی رہنماؤں کو اپنے علاقوں میں اشتہاری مہم اور کیمپس لگانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

جی ٹی روڈ کے اطراف کے شہروں کی قیادت کو خصوصی ٹاسک سونپ دیے گئے ہیں، ضلع اور تحصیل سطح پر قائم کمیٹیاں شرکاء کے لیے انتظامات کریں گی جبکہ لانگ مارچ کے شرکاء کو سفری سہولیات اور کھانا پینا بھی فراہم کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا، کشمیر، گلگت بلتستان اور شمالی پنجاب کے قافلوں کو جمعہ کے روز اسلام آباد پہنچنے کی تاریخ بتائی جائے گی۔

دوسری جانب لانگ مارچ کے لیے خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کے پارٹی ورکرز نے منصوبہ تیار کرلیا، پشاور سے کارکن جی ٹی روڈ کے ذریعے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے اور کارکنوں کو ٹیکسلا کے مقام پر رکنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ اسلام آباد کو محصور کرنے کے لیے خیبرپختونخو، پنجاب اور آزاد کشمیر کے قافلے دارالحکومت کے داخلی و خارجی راستے پر دھرنا دیں گے۔

دھرنے کے شرکاء کو کھانے پینے کی اشیاء ساتھ لانے کی ہدات کی گئی ہے جبکہ دھرنے کے مقام پر عارضی دکانیں بھی لگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

ہر حلقے کا ایم این اے اور ایم پی اے کم سے کم ایک ہزار کارکن ساتھ لیکر جائے گا، اسلام آباد جانے والی شاہراہیں بند کرنے کے لیے پارٹی ذمہ داروں کی ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئی ہیں۔

خیبر پختونخوا سے مارچ کی قیادت وزیراعلیٰ محمود خان اور صوبائی صدر پرویزخٹک کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں