انخلا کے عمل کو روکنے کے لیے کوئی بہانہ نہیں چلے گا ، طالبان ترجمان

کابل : افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان صرف افغانیوں کا ہے اور افغانی کسی کا دباؤ برداشت نہیں کریں گے ، انخلا کے عمل کو روکنے کے لیے کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔ تفصیلات کے مطابق غیر ملکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنا مقصد پورا ہونے کے بعد ہی ہمارا منظر عام پر آنے کا ارادہ تھا لیکن امریکہ کی نااہلی اس بات سے ثابت ہے کہ اس سے ایک ایئرپورٹ نہیں سنبھالا جا رہا تو وہ پورے افغانستان کو کیسے سنبھال سکتا تھا ،

امریکہ کا افغان ایئر فیلڈ پر مکمل کنٹرول ہے تاہم انخلا کے عمل کو روکنے کے لیے کوئی بہانہ نہیں چلے گا ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اتحادیوں کے مقابلے میں امریکہ نے افغانستان میں زیادہ قربانیاں دی ہیں ، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے اور ہمیں بات چیت کرنے کی ضرورت ہے ، سابق افغان صدر اشرف غنی سے سیکیورٹی صورتحال سنبھالی نہیں گئی اور وہ کابل چھوڑ گئے ، طالبان اشرف غنی سے مذاکرات کرنا چاہتے تھے تاکہ اس مسئلے کا حل نکل سکے۔

علاوہ ازیں ترجمان طالبان نے ایک مرتبہ پھرثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن آج تک کسی بھی عالمی فورم پر اسامہ بن لادن کے نائن الیون میں ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کرسکا اور نہ ہی اس بنیاد پر افغانستان پر طویل جنگ مسلط کرنے کا جواز ، تاہم طالبان کے ترجمان نے عزم کہا کہ وہ القاعدہ یا کسی دوسرے گروپ کو امریکا یا اس کے اتحادیوں پر حملوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔

امریکی جریدے”واشنگٹن پوسٹ“نے طالبان ترجمان کے دعوے کے حوالے سے کہا کہ اسامہ بن لادن کا حملوں کے منصوبہ ساز کے طور پر کردار دستاویزات میں موجود ہے جس کے باعث 2011 میں امریکی نیوی سیلز کی جانب سے ہلاک کیے جانے سے قبل تک وہ دنیا کا انتہائی مطلوب مفرور تھا.

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جب اسامہ بن لادن، امریکیوں کے لیے مسئلہ بنا اس وقت وہ افغانستان میں تھا اگرچہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ نائن الیون حملوں میں ملوث تھا لیکن اب ہم نے وعدہ کیا ہے کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی. انہوں نے ایک بار پھر نائن الیون دہشت گرد حملوں میں اسامہ بن لادن کے کردار کے حوالے سے کہا کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے حتیٰ کے 20 سالہ جنگ کے بعد بھی ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ ملوث تھا اس حقیقت سے پوری آگاہ ہے کہ امریکیوں کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں