افغان کمانڈوزنے لشکرگاہ‘غور اور قندھار میں ہتھیار ڈال دیئے

کابل: افغان سکیورٹی فورسز نے تصدیق کی ہے کہ طالبان نے انتہائی برق رفتاری سے پیش قدمی کرتے ہوئے طالبان نے جنوبی افغانستان کے صوبے ہلمند کے صدر مقام لشکر گاہ پر قبضہ کر لیا ہے عرب نشریاتی ادارے نے افغان حکام کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ افغان سیکورٹی فورسزکے ایلیٹ گروپ نے بغیرکسی مزاحمت کے شہرکا کنٹرول طالبان کے حوالے کردیا ہے.

اسی طرح وسطی افغانستان کے صوبے غور پر بھی کسی مزاحمت یا لڑائی کے بغیر قبضہ کر لیا ہے لشکر گاہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر کا کنڑول سنبھالنے کے بعد طالبان نے وہاں متعین افغان فوجیوں، سیاسی عمائدین اور کابل حکومت کو جوابدہ انتظامیہ کے عہدیداروں کو حفاظت کے ساتھ علاقے سے نکلنے کی اجازت دیدی ہے.

ایک اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار نے فرانسیسی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ طالبان نے لشکر گاہ کو خالی کروانے کا فیصلہ کیا پھر وہاں 48 گھنٹے کے لیے فائر بندی کا اعلان کر دیا گیا تاکہ اشرف غنی کی حامی فوج اور سول انتظامیہ کے عہدیدار کو شہر سے باہر جانے کا محفوظ راستہ دیا جا سکے.

افغانستان کے وسطی علاقے غور کے گورنر زلمے کریمی نے فرانسیسی ادارے کو بتایا کہ طالبان جنگجوﺅں نے جمعہ کی صبح کسی مزاحمت کے بغیر غور صوبے کے صدر مقام چغچر کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے ادھر طالبان نے افغانستان کے دوسرے اہم ترین شہر قندھار کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا تفصیلات کے مطابق غزنی اور ہرات مکمل طور پر طالبان کے کنٹرول میں جا چکے ہیں جس کے بعد طالبان کے زیر قبضہ صوبوں کی تعداد 12 ہو گئی ہے.

افغانستان سے موصولہ اطلاعات کے مطابق طالبان کی دارالحکومت کی جانب پیش قدمی تیزی سے جاری ہے اور طالبان کابل سے صرف 130 کلومیٹر دور رہ گئے ہیںطالبان اب شمالی افغانستان کے بیشتر حصے اور ملک کے تقریبا ایک تہائی علاقائی دارالحکومتوں پر قابض ہیں.

قندھار پر قبضہ طالبان کی بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے یہ شہر کبھی طالبان کا گڑھ تھا اور ایک اہم تجارتی مرکز کے طور پر حکمت عملی کے لحاظ سے اہم شہرہے افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی میں گذشتہ چند دن کے دوران تیزی دیکھی گئی ہے اور انہوں نے ایک ہفتے میں 12 اہم شہروں پر قبضہ کرلیا ہے طالبان کے کنٹرول میں جانے والے شہروں میں قندوز، سرِ پل، تالقان، سمنگان، شبرغن، زرنج، غزنی، ہرات، جوزبان، بادغیس اور لشکرگاہ شامل ہیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں