مظفر گڑھ:اسکول ٹیچر نے 2 لڑکوں کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاہور : مظفر گڑھ میں اسکول ٹیچرنے 2 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا دیا ہے۔چائلڈپروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمدکے مطابق مظفر گڑھ میں اسکول ٹیچر نے 2 بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی، درخواست پر مقدمہ درج کر کے پولیس نے اسکول ٹیچر کو گرفتار کرلیا ہے۔سارہ احمد نے کہا کہ طلبہ سے زیادتی کے واقعے کی اطلاع ملنے پر ملتان بیورو کو متاثرہ بچوں کے خاندانوں سے فوری رابطہ کی ہدایت کی، زیادتی کا شکار بچوں کی عمریں 12 اور 15 سال ہے، بچوں اور ان کے خاندانوں کو مکمل انصاف فراہم کیا جائے گا، متاثرہ بچوں کو قانونی اور طبی معاونت فراہم کی جائے گی۔

دوسری جانب بورے والا میں ایک قاری نے 10 سالہ طلب علم کو سبق یاد نہ ہونے پر جسمانی تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، پولیس نے چائلڈپروٹیکشن بیورو کی درخواست پر مقدمہ درج کر کے قاری کو حراست میں لے لیا ہے۔

سارہ احمد کا کہنا ہے کہ تشدد کے شکار بچے کو مکمل انصاف فراہم کیا جائے گا اور اسے قانونی اور طبی معاونت فراہم کی جائے گی۔سال 2020 کے دوران ملک کے چاروں صوبوں، وفاقی دارالحکومت، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بچوں کے خلاف 2 ہزار 960 بڑے جرائم رپورٹ ہوئے۔

ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کے جاری کردہ اعدادو شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستان میں روزانہ 8 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ اس میں 51 فیصد متاثرین بچیاں اور 49 فیصد بچے ہوتے ہیں۔2020 کے ظالمانہ اعداد و شمار کے عنوان سے جاری کردہ اس رپورٹ میں بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم کے اعداد و شمار کو مرتب کیا گیا ہے جس میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، اغوا، لاپتا بچے اور بچپن میں شادیوں کے اعداد و شمار شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سال 2019 کے مقابلے میں 2020 میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز میں 4 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔رپورٹ ہونے والے کیسز میں 985 بدفعلی، 787 ریپ، 89 پورنوگرافی جبکہ 80 بچوں کے جنسی استحصال اور جنسی استحصال کے بعد قتل کے تھے۔ان کے علاوہ بچوں کے اغوا کے 834، لاپتا ہونے کے 345 اور بچپن کی شادیوں کے 119 کیسز رپورٹ ہوئے، پاکستان میں روزانہ 8 بچوں کو کسی نہ کسی طرح زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں