ندی میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے والی لڑکی کا شوہر سامنے آ گیا

نئی دہلی : ندی میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے والی لڑکی کا شوہر سامنے آ گیا۔ بھارتی پولیس نے 23 سالہ عائشہ کے شوہر کو گرفتار کر لیا، مزید انکشافات متوقع ہیں۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتے سے بھارت میں سسرال والوں کے طعنوں سے تنگ آ کر نوجوان لڑکی نے ندی میں کود کر خودکشی کر لی تھی، لڑکی کی خودکشی سے قبل بنائی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہے اور اب عائشہ کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ والدین سے گفتگو کر رہی ہے۔

ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ عائشہ اپنے والدین سے گفتگو کر رہی ہیں جس میں والدین اسے انتہائی قدم اٹھانے سے روک رہے ہیں۔عائشہ کے والد کا کہنا تھا کہ میری بات سنو بیٹا جس پر عائشہ کہتی ہیں کہ مجھے کچھ نہیں سننا پاپا،والد نے کہا کہ بیٹا امی سے بات کرو،والدہ بھی اپنی بیٹی کو خودکشی کرنے سے روکنے کا کہہ رہی ہیں،وہ کہتی ہیں کہ اگر تم ایسا قدم اٹھاؤ گی تو لوگ کہیں گے تم قصور وار سمجھیں گے، اس پر عائشہ کہتی ہے کہ جسے جو چاہئیے بولنا ہے بولنے دیں۔

میں بس تھک چکی ہوں اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہتی ہوں۔والدین عائشہ کو خودکشی سے روکنے کے لیے وعدے قسمیں دیتے رہتے ہیں۔لیکن وہ کہتی ہے کہ وہ زندگی سے تنگ آ چکی ہے،اگر بچ گئی تو وہ اسے لینے آ جائیں ورنہ تدفین کر دیں۔

۔ اب لڑکی کا شوہر بھی سامنے آ گیا ہے جسے پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔جب کہ ملزم نے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق تفتیش میں مزید انکشافات بھی متوقع ہیں۔گجرات پولیس نے راجھتسان سے 23 سالہ عائشہ کے شوہر عارف خان کو گرفتار کیا۔ خاتون کے والد لیاقت علی کا کہنا تھا کہ 2018 میں بیٹی کی شادی عارف خان سے کی تھی،
شادی کے دو ماہ بعد عارف کا کسی لڑکی سے کچھ معاملہ تھا، بیٹی کو جب یہ پتا چلا تو اس نے اپنے سسرل والوں کو اس سے آگاہ کیا، سسرال والوں نے بیٹے سے پوچھ گچھ کرنے کی بجائے عائشہ کو ہی پریشان کرنا شروع کردیا اور مزید جہیز کا مطالبہ کرنے لگے۔

عائشہ کے والد لیاقت مکرانی کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی تعلیم یافتہ اور سمجھ دار تھی، وہ نوکری بھی کررہی تھی اسی دوران 25 فروری کو 72 منٹ تک اس نے اپنے شوہر عارف سے بات کی۔انہوں نے کہا کہ شوہر سے بات کرنے کے بعد بیٹی نے ہمیں فون کیا، ہم نے اسے خودکشی کرنے سے بہت روکا لیکن اس نے ہماری ایک نہ سنی اور ندی میں کود کر خودکشی کرلی۔

والد کے مطابق ہم لوگ بار بار فون لگاتے رہے بعد میں کسی نے فون اٹھایا تو پتا چلا کہ فون، بیگ اور جوتے ندی کے قریب سے ملے ہیں، ہم لوگ جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاش کو ڈھونڈنے لگے تو قریب ہی ندی سے ہمیں بیٹی کی لاش پڑی ملی۔
عائشہ کی والدہ اور بھائی کا کہنا تھا کہ ہم تو اپنی بچی کو نہیں بچاسکے لیکن ہمیں انصاف فراہم کرکے شوہر عارف کو سزا دی جائے اور جہیز کے نام پر لڑکیوں پر تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت قدم اٹھایا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں