بھوپال :بھارتی ریاست مادھیا پردیش کے ضلع ” عمریا “ ایسیا خوفناک اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیاہے کہ اس نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیاہے ، 13 سالہ لڑکی کو 24 گھنٹوں سے کم وقت میں 9 افراد نے تین مرتبہ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ، لڑکی بری طرح سے ذہنی تناﺅ کا شکار ہے اور ٹھیک سے بول بھی نہیں پا رہی ہے ۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق لڑکی نے اپنا بیان قلمبند کروا دیاہے اور پولیس نے کارروائی عمل میں لاتے ہوئے 9 میں سے 7 ملزمان کو گرفتار کر لیا جبکہ دیگر دو کی بھی تلاش جاری ہے ، یہ خبر میڈیا میں گزشتہ روز ہونے والی یک دم گرفتاریوں کے بعد سامنے آئی ہے ۔13 سالہ لڑکی 9 جماعت کی طالبعلم ہے جو کہ 11 جنوری کو شام کے وقت کچھ سامان لینے کی غرض سے باہر گئی لیکن اسے دو ٹرک ڈرائیورز نے اغواءکر لیا اور جنگل میں لے گئے جہاں اسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ، ٹرک ڈرائیورز نے اسے باندھ کر اپنی گاڑی میں ڈالا اور یرغمال بنا کر ایک ڈھابے پر پہنچے ، ڈھابے پر لڑکی کو دوبارہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور اس جرم میں دیگر چار ٹرک ڈرائیورز کے علاوہ ڈھابے کا مالک بھی شامل ہوا ۔
لڑکی کو یرغمال بنا کر رکھا گیا اور پوری رات اس کے ساتھ یہ گھناﺅنا کھیل کھیلا جاتا رہا یہاں تک کہ لڑکی اپنے حواس ہی کھو بیٹھی ، ٹرک ڈرائیورز نے اگلی صبح اسے واپس باندھ کر گاڑی میں ڈالا اور سفر پر نکل پڑے ،ٹرک ڈرائیورز کا لڑکی کے ساتھ مزید گھناﺅنا کھیل کھیلنے کا پلان تھا ، لڑکی نے ہوش آنے پر ان کی منت سماجت کی اور چھوڑنے کیلئے کہا ، لڑکی کی منت سماجت کے باوجود اسے ڈرائیور نے چلتے ٹرک کے اندر ہی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر اسے سڑک کے درمیان ہی پھینک کر فرار ہو گئے ۔
13 سالہ لڑکی کے ساتھ گھناﺅنا کھیل یہیں ختم نہیں ہوا بلکہ جب وہ سڑک پر زخمی حالت میں پڑی لوگوں سے مدد طلب کر رہی تھی تو کسی نے اس کی مدد نہ کی ، اسی وقت ایک اور ٹرک وہاں آن پہنچا جس نے لڑکی کو ٹرک میں بٹھایا اور ” عمریا“ کی جانب چل پڑا ، اس ٹرک ڈرائیور نے بھی لڑکی کی مدد کرنے کی بجائے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور شہر میں پھینک کر فرار ہو گیا ۔
لڑکی کے والدین کا کہناہے کہ جب ان کی بیٹی ساری رات گھر نہیں آئی تو انہوں نے پولیس سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ، ٹرک ڈرائیور نے عمریا شہر کے قریب لڑکی کو پھینکا جہاں لڑکی نے قریب ہی موجود پولیس اہلکاروں سے مدد طلب کی اور اسے ہسپتال پہنچایا گیا ۔پولیس کا کہناہے کہ لڑکی ذہنی دباﺅ کا شکار ہے اور اس کا علاج جاری ہے ۔
لڑکی کو 20 گھنٹے تک ڈاکٹرز کی جانب سے کونسلنگ فراہم کی گئی جس کے بعد وہ بولنے پر تیار ہوئی ، کونسلنگ کے دوران لڑکی نے یہ بھی بتایا کہ جن 9 افراد نے اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے ان میں سے 5 افراد نے چار جنوری کو بھی اس کے ساتھ یہی گھناﺅنا کھیل کھیلا تھا لیکن خوف کے باعث وہ کسی کو بتا بھی نہیں سکی۔ پولیس نے بتایاکہ انہیں افراد نے ایک ہفتے کے بعد لڑکی کو گھات لگا کر دوبارہ اغواءکیا ، ڈاکٹرز کا کہناہے کہ لڑکی اندرونی طور پر زیادہ زخمی نہیں ہے لیکن پھر بھی اسے ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا ۔