لاہور : سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ محمد علی درانی کو شہباز شریف کے پاس حکومت نے نہیں اسٹیبلشمنٹ نے بھیجا ہے۔تین دن پہلے بھی شہباز شریف سے کوئی ملاقات کے لیے گیا تھا۔اس کے بعد جیل سپریڈنٹ اور ڈپٹی سپریڈنٹ کو کمرے سے باہر کر دیا گیا تھا۔عارف حمید بھٹی سےسوال کیا گیا شہباز شریف سے ملاقات کرنے والا سیاسی بندہ تھا یا پھر اسٹیبلشمنٹ کا بندہ تھا۔
جس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی بندے کی تو کوئی حیثیت نہیں ہے۔کیا عمران خان نے ڈھائی سال اپنے ووٹ بینک پر گزارے۔اگر کوئی ق لیگ یا ایم کیو ایم کے کان میں کہہ دے کہ آپ آزاد ہیں تو ایک دن بعد حکومت ختم ہو جائے گی۔عارف حمید بھٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو کہہ دیا ہے کہ بند گلی کی طرف نہ جائیں،چور ڈاکو نہ چھوڑیں اور بیٹھ کر مسئلے کا حل کریں، بھارت سر پر کھڑا ہے۔
ایک اور پروگرام میں سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اور ایم کیو ایم کا پرانا پیار ہے۔ طاقتور حلقوں نے ایم کیو ایم کا اتحاد عمران خان سے بنایا ہے۔ عمران خان کی حکومت جنہوں نے بنوائی ہے اگر وہ نیوٹرل ہو جائیں تو نواز شریف اور آصف زرداری بھی اربوں روپے لگا سکتے ہیں۔ق لیگ اور ایم کیو ایم استعفے دے تو معاملہ خراب ہو گا لیکن میں گارنٹی دے رہا ہوں کہ جب تک طاقتور حلقے عمران خان کے ساتھ ہیں۔
ان کی حکومت سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ایم کیو ایم جس کے ساتھ بھی اتحاد بناتی ہے تو کہتی ہے ہم علحیدہ ہو جائیں گے۔ ابھی بھی وہ حکومت سے علحیدگی کی دھمکی دیتے ہیں پھر وزیراعظم انہیں بلاتے ہیں، دو تین کام کر دیتے ہیں تو ناراضی ختم ہو جاتی ہے۔اسی لیے جب طاقتور حلقوں کی حمایت حاصل ہو گی نہ تو ایم کیو ایم ساتھ چھوڑے گی اور نہ ہی ق لیگ کی۔جہاں تک بات ہے جی ڈی اے کی تو علی درانی خود کہتے ہیں کہ میں جی ایچ کیو کا پیغام لے کر گیا ہوں۔
اور یہ پیغام اس بار حکومت کو بھی ماننا ہو گا۔ کل اسلام آباد میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے سرحدوں کی صورتحال بتائی ہے کہ بھارت کسی بھی وقت بڑی شرارت کر سکتا ہے۔جنگ سر پر کھڑی ہے۔اب حکومت نہیں چل رہی تھی تو طاقتور حلقوں نے وزیراعظم کو پیغام بھیجا کے معیشت تباہ ہو رہی ہے آپ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر ڈائیلاگ کریں۔