ایریزون: تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی عسکری ہیلی کاپٹر کو اس طرح بدلا گیا ہے کہ وہ کسی انسانی پائلٹ یا دور بیٹھے عملے کے ریموٹ کنٹرول کے بغیر پرواز کرتا رہا اور دو علامتی مشن بھی انجام دیئے۔
سکورسکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر مکمل طور پر خود مختار ہوکر ایک جگہ سے سامان اٹھا کر دوسرے مقام تک پہنچایا اور ’ہنگامی حالت میں مدد‘ (ایمرجنسی ریسکیو) کیا جس میں ایک مریض ( انسانے پتلے) کو فیلڈ ہسپتال میں اتارا۔ اس عمل میں ہیلی کاپٹر انسانوں سےبالکل خالی تھا اور نہ ہی باہر سے کسی انسان نے اس کی رہنمائی کی تھی۔
ایریزونا میں واقع فوجی مرکز میں 12، 14 اور 18 اکتوبر2022 کو یہ تجربات کئے گئے جن کا اعلان ابھی کیا گیا ہے۔ یہ ایک طویل تجربات تھے جس میں برطانوی ، آسٹریلوی اور امریکی عسکری ماہرین نے کل 300 نئی ٹیکنالوجی کا جائزہ لیا گیا جن میں لانگ رینج ہتھیار، ڈرون اور روبوٹ شامل تھے۔
اسے بنانے کا مقصد خطرناک مشن کے لیے روایتی ہیلی کاپٹر کو خود کار بنانا ہے تاکہ کسی جانی نقصان کا احتمال نہ رہے۔ اس طرح ماہر پائلٹ دیگر ضروری مشن پر اپنی خدمات فراہم کرسکیں گے۔ اسے ڈارپا کے کاک پٹ آٹومیشن سسٹم کا حصہ بنایا گیا ہے جن میں اڑان سےپہلے کے اہم امور یعنی پاور، سیکنڈری کنٹرول اور ہوا کی رفتار بھی شامل ہے۔
پہلے مرحلے میں ہیلی کاپٹر نے اصلی اور فرضی خون کے 400 یونٹ اٹھائے اور 163 کلومیٹر دور پہنچایا۔ کئی مقام پر ہیلی کاپٹر کی بلندی صرف 200 فٹ تھی تاکہ مشن میں وہ مشکل سے شناخت ہوسکے۔ دوسرے تجربے میں اس نے 1000 کلوگرام وزن اٹھایا اور گراؤنڈ پر موجود شخص نے اسے ریڈیو اور ٹیبلٹ سےکنٹرول کیا۔ اپنے مقام پر پہنچ کر اس نے وزن اتاردیا۔
تیسرے تجربے میں اس نے انسان کی نمائیندگی کرتے ہوئے ڈمی انسانوں کو فیلڈ ہسپتال پہنچایا۔ ڈارپا کے مطابق یہ ٹیکنالوجی اب عام حالات میں استعمال کے لیے موزوں اور تیار ہے۔