پیکا ترمیمی آرڈیننس کو اسلام آباد ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

اسلام آباد : پیکا ترمیمی آرڈیننس کو اسلام آباد ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق پیکا ترمیمی آرڈیننس کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ چوہدری سعیف ظفر ایڈوکیٹ نے صدرِ پاکستان کی جانب سے جاری پیکا ترمیمی آرڈیننس کو چیلنج کیا۔ درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس صحافیوں کی آواز دبانے کے لیے لایا گیا۔حکومت پیکا ترمیمی آرڈیننس لا کر اپنے مذموم مقاصد پورا کرنا چاہتے ہیں۔پارلیمنٹ کی موجودگی میں صدارتی آرڈیننس جاری کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔استدعا ہے کہ عدالت پیکا ترمیمی آرڈیننس 2022 کو کالعدم قرار دے۔

جب کہ اس کے علاوہ پیکا ترمیمی آرڈیننس کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ آئین میں اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے۔دنیا ترمیمی آرڈیننس تنقید کی حوصلہ شکنی کے لیے ہے۔پیکا قانون اور اس میں ترمیم کو آئین پاکستان اور بنیادی حقوق کے منافی قرار دیا جائے۔ موجودہ حکومت کے دور میں میڈیا کو بند کیا جا رہا ہے۔ قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز(پیکا)اور الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کر دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں