زیادتی کیس، مفتی عزیز الرحمان کا میڈیکل ٹیسٹ کروا لیا گیا

لاہور : لاہور پولیس نے لاہور کے علاقے صدر میں واقع مدرسے کے طالب علم سے زیادتی کے ملزم مفتی عزیز الرحمان اور طالب علم صابر شاہ کا طبی معائنہ کروا لیا ہے۔پولیس کے مطابق ملزم عزیز الرحمان اور طالب علم صابر شاہ کی طبی معائنے کی رپورٹ چند روز بعد آئے گی۔ملزم عزیز الرحمان کا ڈی این اے بھی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کے ڈیٹا بینک میں ڈال دیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اور طالب علم کے میڈیکل کا حکم عدالت کی جانب سے دیا گیا۔ملزم عزیز الرحمان چار روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔ملزم سے واقعے کے بارے میں تفتیش جاری ہے،اسے جمعرات کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔گذشتہ روز ملزم مفتی عزیز الرحمن کے تینوں صاحبزادوں نے ایڈیشنل سیشن جج کی مقامی عدالت سے اپنی عبوری ضمانتیں منظور کروالی ۔

عدالت نے تینوں ملزمان کی جانب سے دائر کردہ عبوری ضمانت درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے ضمانتیں منظور کیں اور متعلقہ پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ 30 جون کو در خواست عبوری ضمانت پر دوبارہ درخواست کے موقع پر تینوں ملزمان کے بارے میں مقدمات کا ریکارڈ پیش کریں۔دوسری جانب ڈی آئی جی لاہور پولیس شارق جمال نے کہا ہے کہ کہ اس کیس میں اگر مزید کوئی شخص زیادتی کا نشانہ بنا ہے تو وہ پولیس سے رابطہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ویڈیو کتنی پرانی ہے یہ ماہرین بتا سکتے ہیں۔گذشتہ روز ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال نے کہا تھا کہ طالبعلم زیادتی کیس میں میڈیکل و فرانزک شواہد اکٹھے کررہے ہیں، شواہد کی بنیاد پر مضبوط چالان کرتب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مقدس کتابوں کو پکڑ کر نازیبا فعل کرنے تفتیش جاری ہے،عزیز الرحمان کے بیٹوں نے طالبعلم کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کا الزام ہے۔ شواہد کی بنیاد پر مضبوط چالان مرتب ہوا تو عمر قید یا دس سال تک سزا ہوسکتی ہے۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے ایسے مزید افراد جو مفتی عزیزالرحمان کی بدفعلی کا شکار ہوچکے ہیں، ان کو بھی رابطے کرنے اور کیس درج کروانے کی درخواست کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں