بجلی کی قیمت میں 43 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری

لاہور: بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد نیشنل پاور کنسٹرکشن کارپوریشن(این پی سی سی) نے بجلی کی قیمت میں 43 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی ہے جسے صارفین نے ناکافی قراردیتے ہوئے مسترد کردیا ہے بتایا گیا ہے کہ سی پی پی اے نے 86 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست کی تھی تاہم منظوری صرف43پیسے کمی کی کی گئی ہے.

صارفین کا کہنا ہے سال2020میں تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کے باوجود حکومت نے بجلی قیمتوں میں اضافہ جاری رکھا جبکہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاﺅنزکی وجہ سے آمدنیوں میں کمی واقع ہوئی خصوصا تنخواہ دار طبقہ اور مزدور اس بحران سے شدید متاثر ہوئے ہیں اور آمدن اور اخراجات میں عدم توازن کی وجہ سے عام شہری ذہنی دباﺅ اور ڈپیریشن جیسے امراض کا شکار ہورہے ہیں.

بتایا گیا ہے کہ سابقہ بقایاجات کلیئر کرنے کے باعث صارفین کو مزید43 پیسے ریلیف نہیں مل سکا حکام کا کہنا ہے کہ ایل این جی کی قلت سے 6کروڑ 55 لاکھ کابوجھ پڑا ہے نیپرا حکام کا کہنا ہے کہ ایل این جی کی بہتات تھی مگر اس کو استعمال میں نہیں لایاگیا بہتر صلاحیت والے پلانٹس کم چلانے سے 14 کروڑ 93 لاکھ کا اضافہ بوجھ پڑا سرکاری اداروں کی اس نااہلی کی سزاصارفین کو بجلی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کی صورت میں ملی جو رواں سال کے آغازتک ماہانہ کے حساب سے ہوتا رہا.

این پی سی سی کا کہنا ہے کہ سوئی نادرن زیادہ ڈیمانڈ کے وقت سپلائی کم کردیتی ہے جس وقت ڈیمانڈ کم ہوتی ہے سوئی نادرن سپلائی زیادہ کردیتی ہے سسٹم ایکسل شیٹ پہ نہیں چلا کرتا سسٹم کے زمینی حقائق ہوتے ہیں ایسا ممکن نہیں کہ ایک پلانٹ کو100 فیصد صلاحیت پہ چلا کر دوسراپلانٹ چلائیں. نیپرا نے سی پی پی اے کو 4 ارب 47 کروڑروپے واپس کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے سی پی پی اے کی ورکنگ بہترکروانے کے لیے سپیشلائز آڈٹ کروانے کی تجویز بھی دی گئی ہے چیئرمین نیپرا نے کہا کہ جس فیڈرپرنقصانات زیادہ ہیں وہاں لوڈشیڈنگ کرتے ہیں ہم نے لکھا ہے کہ لوڈشیڈنگ نہ کریں مگر حکومت کو ایسا کرنا پڑتی ہے گردشی قرضے پر وزارت سے مل کر ماہانہ رپورٹنگ کا نظام تیارکرلیا ہے گردشی قرضہ کے بارے میں ماہانہ رپورٹ تیار کی جارہی ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں