آصف زرداری کی ایسی گفتگو سے دکھ اور تکلیف پہنچی ، نوازشریف

اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ایسی گفتگو سے دکھ اور تکلیف پہنچی ، 90 کی دہائی کی سیاست دفن کر کے آگے بڑھے تھے پھر الزام تراشی کیوں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ، جس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کے درمیان پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں ہونے والی تلخ گفتگو پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف نے آئندہ کی حکمت عملی پر بھی غور کیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق اس دوران ملسم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ایسی گفتگو سے دکھ اور تکلیف پہنچی ، ہم 90 کی دہائی کی سیاست دفن کر کے آگے بڑھے تھے پھر ایسی الزام تراشی کیوں؟ جس کے جواب میں پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے خود آصف علی زرداری کے غیرجمہوری رویے سے دکھ ہوا۔

یاد رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے سے انکار کردیا ، سابق صدر کہتے ہیں کہ مستعفی ہوکر اسمبلیوں کو چھوڑنا وزیر اعظم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کو مضبوط کرانے کے مترادف ہے ، ایسے فیصلے نہ کیے جائیں جن سے ہماری راہیں جدا ہوجائیں۔ تفصیلات کے مطابق حکومت مخالف لانگ مارچ سے متعلق حکمت عملی طے کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس ہوا ، جس میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے سے شرکت کی۔

میڈیا ذرائع کے مطابق اس اجلاس کے دوران سابق صدر آصف علی زرداری نے ن لیگ کے قائد نوازشریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب پلیز پاکستان تشریف لائیں ، میں جنگ کے لیے تیار ہوں لیکن شاید میرا ڈومیسائل مختلف ہے ، میں نے اپنی زندگی کے 14سال جیل میں گزارے ہیں ، ہم آخری سانس تک جدو جہد کیلئے تیار ہیں ، نوازشریف جنگ کے لیے تیار ہیں تو انہیں وطن واپس آنا ہوگا ، کیوں کہ میاں صاحب پنجاب کی نمائندگی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میاں صاحب آپ کیسے عوامی مسائل حل کریں گے؟ آپ نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جب کہ میں نے اپنے دور حکومت میں تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ سابق صدر نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایک جمہوری پارٹی ہے ، ہم پہاڑوں پر نہیں بلکہ پارلیمان میں رہ کر لڑتے ہیں ، مجھے اسٹیبلشمنٹ کا کوئی ڈر نہیں ہے ، پہلی بار نہیں ہے کہ جمہوری قوتوں نے الیکشن میں سازش کا سامنا کیا ، لیکن اس صورتحال میں مستعفی ہوکر اسمبلیوں کو چھوڑنا وزیر اعظم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کو مضبوط کرانے کے مترادف ہے ، ایسے حالات میں لانگ مارچ کی منصوبہ بندی 1986 اور 2007 جیسی کرنا ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں