اسلام آباد : سینئر صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ اداروں کی جانب سےوزیراعظم عمران خان پر تین چیزوں کا دباؤ ہے۔انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان پر تین چیزوں کے لیے دباؤ ہے۔انہوں نے قومی اسمبلی میں جو تقریر کی پرویز مشرف کے این آر او دینے کے حوالے سے بات کی، دراصل اس میں اداروں کے لیے بھی پیغام تھا،عمران خان پر مریم نواز کو باہر بھجوانے کے لیے دباؤ ہے،اس کے علاوہ عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کے لیے بھی دباؤ ہے۔
تیسرا دباؤ عمران خان پر پیپلز پارٹی پر ہاتھ ہولا رکھنے کے لیے ڈالا جا رہا ہے۔لیکن عمران خان نے یہ دباؤ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے ، کیونکہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو پھر عوام میں سبکی پیدا ہوتی ہے اور کارکنان بھی عمران خان سے بد دل ہوں گے۔
اب یہ اسی طرح لڑتے رہیں گے۔اسی حوالے سے قبل ازیں ہارون الرشید نے کہا تھا کہ آصف زرداری نے پنڈی پیغام بھیجا ہے کہ انہیں ایک ٹریلر چلانے دیں۔
میرے خیال میں جھگڑا یہاں سے شروع ہوا کہ مریم نواز کو باہر جانے دیں لیکن عمران خان نے انکار کر دیا۔اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کی تھوڑی بہت مفاہمت ہو گئی ہے۔آصف زرداری کے لیے حالات سازگار ہو گئے ہیں اور کچھ لوگ رہا بھی ہو سکتے ہیں۔ ہارون الرشید نے مزید کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی اپنی سیاست ہے وہ مریم نواز کو مضبوط نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو بیرون ملک بھجوانے کے لیے عمران خان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔ جعلی رپورٹیں بنا کر ایسا ماحول بنا دیا گیا کہ نواز شریف کی جان خطرے میں ہے۔نواز شریف کو مظلوموں کا چہرہ بھی بنانا آتا ہے۔میڈیا نے بھی یہ فضا پیدا کی کہ ایک مقبول لیڈر کی جان خطرے میں ہے۔خدانخواستہ جیل میں نواز شریف کو کچھ ہو جاتا تو ملک بھر میں ہنگامے ہوتے، بینظیر کے قتل پر کیا کچھ نہیں ہوا،یہ بھی اس سے کم بھیانک واقعہ نہ ہوتا اگر جیل میں کسی لیڈر کا انتقال ہو جاتا۔