سرکاری تقریب میں خواتین سج دھج کر آئیں تاکہ وی آئی پی افراد کا موڈ خوشگوار ہو جائے

لاہور : گزشتہ دنوں خاتون محتسب کی رپورٹ منظر عام پر آئی ہے جس میں لرزا دینے والے انکشافات کیے گئے ہیں۔خاتون محتسب کی رپورٹ کے مطابق افسران کے ہاتھوں ماتحت خواتین ملازمین غیر محفوظ ہیں۔جبکہ متعدد کیسز میں الزامات ثابت ہونے پر 12 بڑے افسران برطرف کر دیا گیا ہے۔ان تنگ کرنے والوں میں گریڈ 20 کے سینئر افسران بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا کہ نامناسب مطالبات نا ماننے پر خواتین کو گالم گلوچ اور سخت ڈیوٹی کا سامنا کرنا پڑا، ڈے کیئر تک بند کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق 2020 میں ہراسگی کیسسز میں اضافہ ہوا، زیادہ تر ہراسگی شکایات سرکاری دفاتر سے درج کروائی گئیں، خاتون محتسب نے ہراسانگی ایکٹ 2010 کے تحت 12 سرکاری افسران کو ملازمت سے برطرفی کی سزا سنائی۔

موصولہ مقدمات کے تمام قانونی پہلوؤں کی جانچ، دونوں فریقین کی متعدد سماعتوں اور تفصیلی انکوائری کرنے کے بعد سال دو ہزاربیس میں بارہ افسران/عہدیداروں کو انکی نوکری سے فارغ کرنے کا حکم دیا گیا۔سٹاک ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں کام کرنے والی لیڈی ویٹرنری افسرکی طرف سے گریڈ 20 کے افسر کے خلاف براہ راست درخواست خاتون محتسب رخسانہ گیلانی کو موصول ہوئی تھی،ملزم کی عادت تھی کہ وہ اپنی ماتحت خاتون عملہ کے ساتھ گالی گلوچ کرتا تھا، خاتون نے درخواست لکھا ایک سرکاری تقریب میں متعلقہ افسر نے خواتین کو حکم دیا کہ وہ اچھی طرح سے تیارہو کر آئیں تاکہ وزراء اور وی آئی پی اسے دیکھ کر خوش ہوں۔

خواتین عملہ نے اس کے احکامات کو ماننے سے انکار کردیا تو خواتین کو تنگ کرنے کے لئے اس نے ڈے کیئر سنٹر بند کر دیا،سٹاک ڈپارٹمنٹ کے افسر نے ایک اور ماتحت خاتون کو متوقع ڈلیوری سے محض چند ہفتوں قبل سخت ڈیوٹی دی جسکی وجہ سے اس کی طبیعت خراب ہوئی اور اسکا اسقاط حمل ہوا۔دو لیڈی افسران کی شکایت پر انکوائری کی گئی۔معاملات کی جانچ پڑتال اور دونوں فریقین سے موصول ہونے والے تمام شواہد کی جانچ پڑتال کے بعد افسر کو ہراساں کرنے کا قصوروار پایا گیا، بعد ازاں سٹاک پنجاب کے 20 گریڈ کے افسر کو نوکری سے فارغ کرنے کا حکم سنادیا۔اسی طرح دیگر ہراسانی کے کیسز میں بھی خواتین نے اپنے سینئر افسران کے رویہ کی شکایت درج کرائی تھی جس پر خاتون محتسب نے سخت کارروائی کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں