سکھوں نے لال قلعہ پر خالصتان کا پرچم لہرا دیا

دہلی : دہلی کا لال قلع فتح، کسانوں نئے اپنا پرچم لہرا دیا۔تفصیلات کے مطابق لاکھوں بھارتی کسان مودی سرکار کی جانب سے دارالحکومت میں ان کے داخلے کو روکنے کے لیے تمام رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے ٹریکٹروں‘ٹرالیوں سمیت دارالحکومت نئی دہلی میں داخل ہو گئے۔ کسانوں نے دہلی کا لال قلعہ فتح کر کے اپنا پرچم لہرا دیا ہے۔

بھارتی جمہو ری دار الحکومت نئی دہلی میدان جنگ بنا ہوا ہے۔اپنے حقوق کی خاطر کسان تمام رکاوٹیں ہٹا کر شہر میں داخل ہو گئے ہیں۔پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں جاری ہیں۔ٹریکٹروں اور گھوڑوں پر سوار کسانوں کو مودی سرکار روک نہیں پائی۔پولیس کی جانب سے کسانوں کو روکنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے۔کچھ نوجوان مظاہرین نے گھوڑوں پر سوار ہو کر اعلان جنگ کیا اور کچھ کسانوں نے پولیس کی کرین پر قبضہ کیا۔

کسانوں کو دارالحکومت میں داخلے سے روکنے کے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے ہیں. بھارتی ذرائع ابلاغ میں اس موضوع کو لے کر بحث شروع ہوگئی ہے کہ آج بھارت کے 72ویں یوم جمہوریہ کی پریڈ ہوپائے گی یا نہیں ؟کیونکہ کسانوں نے اعلان کررکھا ہے فوجی پریڈ کے بعد وہ اسی مقام پر اپنے ٹریکٹروں اور ٹرالیوں کے ساتھ ”پریڈ“کریں گے اسی لیے اس ریلی کو ٹریکٹر پریڈ کا نام دیا گیا ہے.

پنجاب ہریانہ، مغربی اتر پردیش، راجستھان اور کئی دیگر ریاستوں سے ہزاروں کسان اپنے ٹریکٹر لے کر دلی کے نواح میں پہنچ چکے ہیں اور اب وہ مختلف اطراف سے دارالحکومت میں داخل ہورہے ہیں دارالحکومت کی سرحدوں پر اس وقت موجود ٹریکٹروں کی تعداد ہزاروں میں بتائی جا رہی ہے کسان اس ریلی کو ”کسانوں کی طاقت“ کا مظاہرہ قرار دے رہے ہیں.

واضح رہے کہ بھارت کے کسان حکومت کی جانب سے بنائے گئے نئے زرعی قوانین کے خلاف گذشتہ دو ماہ سے احتجاجی دھرنا دیے بیٹھے یہ احتجاج دلی کے نواح میں تین مختلف مقامات پر جاری ہے جس میں لاکھوںکی تعداد کسان اور ان کے خاندان شریک ہیں مودی سرکار کو خطرہ ہے کہ دارالحکومت میں داخلے کے بعد انہیں نکالنا مشکل ہوجائے گا اور دہلی میں دھرنا کئی ماہ تک طویل ہوسکتا ہے اس لیے مودی حکومت کسانوں کو دارالحکومت میں داخلے کی اجازت نہیں دے رہی تھی تاہم اب لاکھوں کسان اجازت کے بغیر ہی رکاوٹیں توڑ کر دہلی میں داخل ہونا شروع ہوگئے ہیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں