حکومت کی جانب سے تاحال کورونا ویکیسن کا آرڈر ہی نہ دینے کا انکشاف

اسلام آباد : حکومت کی جانب سے تاحال کورونا ویکیسن کا آرڈر ہی نہ دینے کا انکشاف ہوا ہے۔اس بات کا انکشاف معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ نہ کسی کمپنی کو ویکیسن کا آرڈر دیا ہے نہ کسی نے حامی بھری ہے۔ویکسین کے لیے چینی، روسی اور برطانوی کمپنیز سے بات چیت چل رہی ہے۔

کچھ کمپنیز نے ڈیٹا جمع کرا دیا ہے جب کہ دیگر سے مزید ڈیٹا مانگا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فرنٹ لائن ورکرز اور دیگر کے لیے جلد از جلد ویکیسن لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔پاکستان نے کورونا ویکیسن حاصل کرنے کے لیے تاحال کسی کمپنی کو آرڈر نہیں دیا۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے مزید کہا کہ کچھ کمپنیز نے ڈیٹا جمع کرا دیا ہے جب کہ دیگر سے مزید ڈیٹا مانگا ہے۔
سات سے آٹھ کروڑ افراد کو ویکسین لگانی ہے۔مکس اینڈ میچ کریں گے۔ایکسپرٹ کمپیٹی اور ڈریپ ویکسیینز کی سیفٹی اور ایفی کیسی ڈیٹا کا جائزہ لے رہی ہے۔ قبل ازیں وفاقی پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹرنوشین حامد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 4 عالمی ویکسین سازکمپنیز کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔ کورونا ویکسین سے متعلق مذاکرات حتمی مراحل میں ہیں۔

ڈاکٹرنوشین حامد کا کہنا تھا کہ کورونا ویکسین کے لیے سائینو فارم کا انتخاب ہوگیا ہے۔ سائینوفارم سے ویکسین کی ایڈوانس بُکنگ کرنے جارہے ہیں۔ کورونا ویکسین فروری کے اختتام یا مارچ کےاوائل میں آئے گی۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری صحت نے کہا کہ 3 لاکھ سے زائد ہیلتھ ورکرز کی رجسٹریشن ہوچکی ہے، آئندہ ماہ سے کورونا ویکسینیشن شرو ع ہونے کی امید ہے جبکہ سپر کوروناوائرس کوروکنے کے لیے سخت اقدامات کئے ہیں۔

پنجاب ، سندھ اور خیبرپختونخوا کے ہیلتھ ورکرز کی رجسٹریشن متعلقہ صوبائی صحت سینٹرز میں ہوگی۔ اسلام آباد، بلوچستان، آزاد کشمیر، اور گلگت کے ہیلتھ ورکرز کی براہ راست ریسورس میجمنٹ سسٹم میں رجسٹریشن ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر یا کوئی اور بین لاقوامی منظور شدہ ویکسین امپورٹ کرنا چاہےتو کرسکتا ہے۔ چینی سینو فارم ویکسین 79 فیصد مؤثر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پمزاسپتال کے احتجاجی ملازمین سےرابطے میں ہے، پمز کے احتجاجی ملازمین کی غلط فہمیاں دورکریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں