لاہور: ملکی قرضوں میں روزانہ 34 ارب روپے کا اضافہ ہونے لگا، حکومت نے رواں مالی سال کے صرف 7 ماہ میں قرضوں میں 7 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر دیا۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کا قرض جنوری کے آخر تک بڑھ کر تقریباً 55 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ، رواں مالی سال کے جولائی 2022 سے جنوری 2023 کے دوران 7 ہزار 200 ارب روپے کا اضافہ ہوا ۔
پی ڈی ایم کی حکومت نے اس عرصے کے دوران قرضوں کے بوجھ میں یومیہ اوسطاً 34 ارب روپے کا اضافہ کیا۔ یہ اضافہ بجٹ خسارے کی فنانسنگ سے زیادہ کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022 کے آخری دن اوسط زر مبادلہ کی شرح 204.4 روپے تھی جو صرف 7ماہ میں 31 فیصد کم ہو کر 31 جنوری کو ایک ڈالر کے مقابلے میں 267.9 روپے پر بند ہوئی۔
اس کا حکومت کے بیرونی قرضوں کے حساب کتاب پر بہت بڑا اثر پڑا۔ وفاقی حکومت کا بیرونی قرضہ 7ماہ میں 23.5 فیصد کی خطرناک رفتار سے بڑھ کر 20 ہزار 700 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ جبکہ بیرونی قرضوں میں 3 ہزار 900 روپے کا خالص اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ کرنسی کی قدر میں کمی ہے۔ دوسری جانب پاکستانی روپیہ مزید کمزور ہو گیا۔ ڈالر انٹربینک قیمت 279 روپے جبکہ اوپن ریٹ 281روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔
Load/Hide Comments