نواز شریف کی بیماریوں کا واحد حل عمران خان کو کرسی سے اتارنا ہے
ماضی کے لٹیروں کو پنجاب حکومت کا ”لڈو”کھانے کی بے چینی
(تجزیہ :آصف سلیم مٹھا )
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سخت بیمار ہونے کے باوجود سیاسی میدان لگا کر لندن میں دن رات ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور لندن سے پاکستان میں عمران خان کے خلاف گہری سازش کرنے والوں کے شانہ بشانہ ہیں آصف علی زرداری سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں اپوزیشن سمیت حکومتی اتحاد اور پرامن اسٹیبلشمنٹ کو اپنے ساتھ ملانے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں حالانکہ جب وہ احتساب عدالت یا دیگر عدالتوں میں حاضر ہوتے ہیں تو ہاتھ میں لاٹھی تھامے نظر آتے ہیں۔
انہوں نے ایم کیو ایم کو سندھ میں بلوچستان میں جام کمال کو اور پنجاب میں ق لیگ کو کیا لالچ دیئے ہیں ان کی تفصیلات تو تیزی سے سامنے آرہی ہیں مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ جس اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کو راہ راست پر ڈالنے اور دنیا بھر میں اسکی عزت میں اضافہ کروانے کے لئے عمران خان کا انتخاب کیا ،کیا وہ غلط تھا ؟اسٹیبلشمنٹ ہوش کے ناخن لے کسی بھی قربانی کے عوض موجودہ حکومت کو پانچ سال چلنے دے اس روایت کو توڑ دے کہ ہر وزیراعظم کو ساڑھے تین سال بعد جنجال پورہ پہنچا دیا جائے حکومتی اتحادی اتحاد بناتے وقت اپنی سیاسی بصیرت استعمال کیا کریں اگر تمام اتحادی اس وقت حکومت کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں تو کیا یہ میر جعفر اور میر صادقکہلوائیں گے؟ عوام بھی آج سوشل میڈیا کے دور میں نہایت سمجھدار ہوچکے ہیں یہ اتحادی کل اپنے اپنے حلقہ انتخاب سے کس منہ سے ووٹ کے طلبگار ہونگے؟؟ اگر عمران خان مرکز سے اور عثمان بزدار پنجاب سے اپنا کردار بخوبی نہیں نبھا رہے تھے تو پہلے تین سال اتحادی کہاں سوئے ہوئے تھے؟ آج بیمار نواز شریف کو اپنی بیماری کا واحد حل عمران کو چلتا کرنے میں پنہاں ہے غیور پاکستانیو امریکہ کو ”بالکل اور نہیں کہنا” یہ تاریخی الفاظ عمران ہی کہہ سکتا تھا جس نے کیمرہ کے سامنے کہہ دیئے جبکہ اسٹیبلشمنٹ نے امریکہ کو جواب دینے کے لئے ملک و قوم کے 34 سال برباد کردیئے آج ملک و ملت ایک ٹریک پر چڑھ چکا ہے کئی سال بعد خطہ میں امن بحالی کامیاب دورہ روس کے بعد رکھ دی گئی ہے اگر عمران خان ماضی کی لوٹ مار کا حساب مانگ رہا ہے تو یہ اسکی ذات کا مسئلہ نہیں بلکہ قومی آواز ہے آج دنیا بھر میں آباد پاکستانی ووٹ کا حق ملنے پر خوش ہیں اسلام آباد میں دنیا بھر کے مندوبین جمع ہیں اگر
وزیراعظم کو فرصت مل گئی تو وہ ضرور خطاب کرنے آئیں گے آج کا پاکستان ماضی کے پاکستان سے قدرے بہتر سے بہتری کی جانب گامزن ہے بس ایک میڈیا ہائوس اور چند بوری خور اینکرز اور صحافی مافیا دی گئی رشوت کو ترجیح دے رہے ہیں ایسے میڈیا ہائوسز ملک و ملت کے لئے زہر قاتل ہیں اگر اسٹیبلشمنٹ پرانے نظام کی طرف مافیا کے ساتھ قدم بہ قدم ہے تو کیا کہا جاسکتا ہے کہ
اندھیری رات ہے سایہ تو ہو نہیں سکتا
پھر یہ کون ہے جو میرے ساتھ ساتھ ہے
اور زندہ رہے گا غداروں کا کردار
اتحادی میر جعفر اور میر صادق بننے کے لیے تیار ہوچکے ہیں اور ماضی کے لٹیرے پنجاب حکومت کا “لڈو ” کھانے کے لئے تیار ہیں