تحریک ِ عدم اعتماد کے ستارے کیا کہتے ہیں

تجزیہ آصف سلیم مٹھا

شطرنج کے میدان میں گھوڑا ہاتھی ہی نمایاں نظر آتے ہیں’ پیادے ہمیشہ دفاعی کردار ادا کرتے کرتے شطرنج کی جنگ کا ایندھن بنتے ہیں۔ ہاتھی سرخرو ہوتا ہے جیسے جناب مونس الٰہی نے بیان دیا ہے کہ ق لیگ پی ٹی آئی کے ساتھ ہے’ ساتھ رہے گی۔ اسی طرح ان کے سیاسی کاریگر والد محترم پرویز الٰہی صاحب نے بھی جنرل پرویز مشرف صاحب کے حق میں ایک تاریخی بیان دیا تھا کہ وہ جنرل صاحب کو ”کئی بار باوردی منتخب کروائیں گے”۔کچھ ماہ بعد ق لیگ کے لئے زرداری صاحب نے ”لالچی دروازہ” کھول دیا اور بقول زرداری ”قاتل لیگ”کے لئے ڈپٹی وزیر اعظم کا عہدہ بنا کر پیش کر دیا گیا۔

سیاست بڑی بے رحم ہے فلسفہ دان کہتے ہیں کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا۔ 1997 ء میں نواز شریف نے دو تہائی اکثریت حاصل کرکے جو اُدھم مچایا اس کی تفصیلات میں وقت ضائع کئے بغیر آگے بڑھتے ہیں۔ اگر اس وقت شہبازشریف کی جگہ چوہدری پرویزالٰہی کو وزیر اعلیٰ بنایا ہوتا تو آج نواز شریف کا خاندان سیاست کا چمپئن ہوتا مگر مقدر کہیں اور لکھے ہوتے ہیں۔ آج چوہدری خاندان اقتدار کے پانچ ستارہ مزے لے رہا ہے۔ انہیں کیا پڑی کہ ”آ بیل مجھے مار”۔

مولانا فضل الرحمان تو اب 23 مارچ کے ”لونگ” مارچ سے بھاگ چکے ہیں۔ کے پی کے میں اے این پی کا مستقبل کچھ دکھائی نہیں دے رہا کیونکہ پی ٹی آئی ہی براجمان رہنے کے امکانات روشن نظر آتے ہیں۔ بلوچستان سے اختر مینگل اکیلے کچھ بھی چمتکار کی پوزیشن میں نظر نہیں آرہے۔ سندھ سے پیپلز پارٹی بھاگ کر پنجاب میں توجہ دے رہی ہے جس کا انہیں آنے والے دنوں میں تو کیا آئندہ انتخابات میں بھی کچھ حاصل نہ ہوگا۔ البتہ دو پنجاب بننے کے مزے علیحدہ علیحدہ ہوںگے۔

ن لیگ اضطراب کی کیفیت میں ہے ۔نواز شریف صاحب کو کسی نے بھی وطنِ عزیز سے نکالا نہیں انکی واپسی سے ہی ن لیگ کا مستقبل ہے۔ مگر مائنس مریم ‘ نواز شریف کی عسکری اداروں کے خلاف چلائی گئی مہم دم توڑ چکی ہے بلکہ ن لیگ کے ووٹ بینک میں بھی واضح کمی آئی ہے۔ تحریک عدم اعتماد کے ستاروں میں آفتاب شیر پائو ”آدھا پائو” کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ایم کیو ایم سندھ میں زرداری سے ملاقات یا باہمی تعلقات کو بڑھانے کی بجائے پنجاب میں ن لیگ سے ملاقاتیں کر رہی ہے جبکہ ان کے لئے پیپلز پارٹی سے سندھ میں سیاسی اتحاد کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔

ن لیگ کا کردار پنجاب میں بھی کم ہوتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ اگر تحریک لبیک سنجیدگی سے انتخابات میں کھڑی ہو گئی تو بڑے بڑے برج الٹ جائیں گے جس کا فائدہ پی ٹی آئی کو ہوگا۔ تحریک عدم اعتماد کے ستارے ایک جگہ چائے پر آپس میں گفتگو کے دوران کہہ رہے تھے کہ اگر ہم تحریک عدم اعتماد لانے میں کامیاب ہو بھی گئے تو آخر میں ایک ووٹ سے ہار جائیں گے اور یہ ووٹ ہوگا شیخ رشید عوامی مسلم لیگ کا۔ نواز شریف صاحب سیاست اور دولت کے آخری پتے کھیل چکے’ آخر ایک ”میر ”شکیل ن لیگ کا ساتھ کب تک دے گا؟تحریک عدم اعتماد آئندہ برس منعقد ہونے والے انتخابات کی مارکیٹنگ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں