گوجرہ میں مؤذن نے 10 سالہ بچے پر تیزاب پھینک دیا

گوجرہ : پنجاب کے شہر گوجرہ میں مسجد کے مؤذن نے 10 سالہ بچے پر تیزاب پھینک دیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر گوجرہ کے علاقہ ماڈل ٹاؤن کی مسجد میں دینی تعلیم حاصل کرنے والے 10 سالہ بچے مکرم پر مؤذن نے تیزاب پھینک دیا جس کے نتیجے میں بچہ بُری طرح جھلس گیا۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ متاثرہ بچے کو طبی امداد کے لیے فوری طور پر تحصیل ہیڈ کوارٹرز اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کا علاج کیا جا رہا ہے۔

میڈیا ذرائع نے بتایا کہ میاں چنوں کے رہائشی محمود الحسن کا 10 سالہ بیٹا مکرم الحسن اپنے ماموں پروفیسر ریاض الحسن کے پاس نیو ماڈل ٹاؤن گوجرہ میں دینی تعلیم کے حصول کے لیے رہائش پذیر تھا۔ بچہ محلے کی مسجد صدیقیہ میں نماز فجر کے وقت دینی تعلیم حاصل کرنے گیا جہاں وہ نماز فجر کے بعد مسجد میں ہی سو گیا، اسی دوران مؤذن عبدالرحمان نے اس پر تیزاب پھینک دیا۔

ذرائع نے بتایا کہ معصوم بچے پر تیزاب پھینکنے کے بعد ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ بچے کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچے کی حالت نازک ہے۔ ذرائع کے مطابق موذن کی جانب سے بچے پر تیزاب پھینکنے کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آسکیں۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ٹوبہ ٹیک سنگھ رانا عمر فاروق نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزم کی فوری گرفتاری کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے شیخوپورہ میں بھی بچے پر تیزاب پھینکنے کا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔ شیخوپورہ کے علاقہ قلعہ ستار شاہ میں ایک دکاندار نے محض بچوں کے کھیل کود سے تنگ آکر 5 سالہ بچے پر تیزاب پھینک دیا۔

پولیس نے بتایا کہ قلعہ ستار شاہ میں بچے ایک دکان کے باہر کھیل کُود کے دوران شور کر رہے تھے کہ دکاندار امتیاز طیش میں آ گیا اور اس نے کھیل کُود کرنے والے معصوم بچوں پر تیزاب کی بوتل پھینک دی۔ پولیس نے کہا کہ تیزاب پھینکنے سے پانچ سالہ سمیر چہرے پر تیزاب گرنے سے جُھلس گیا جسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں