برطانیہ میں تعصب اور نسلی امتیاز کی آگ ایک مرتبہ پھر عروج پر پہنچ گئی

لندن : مانچسٹر کی اولڈہم کونسل لیڈر کونسلر عروج شاہ کی گاڑی کو گھر کے باہر شرپسندوں نے آگ لگا دی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی برطانیہ سے پہلی بار کونسل لیڈر منتخب ہونے والی مسلم خاتون عروج شاہ کی گاڑی کو ان کے گھر کے باہر جان بوجھ کر آگ لگادی گئی۔ آگ لگانے کے لیے آتش گیر مواد استعمال کیا گیا تھا جس کی وجہ سے آگ تیزی سے بلند ہوئی اور شعلے پڑوسی کے گھر تک پہنچ گئے۔

فائر بریگیڈ کے عملے نے آگ پر قابو پالیا تاہم گاڑی بری طرح تباہ ہوگئی، پڑوسی گھر پر لگی آگ کو بھی بجھا دیا گیا۔ عروج شاہ اور اہل خانہ محفوظ ہیں۔ واقعے میں کسی شخص کے زخمی یا ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں۔ اولڈہم پولیس نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کے وقت اولڈہم کونسل لیڈر عروج شاہ گھر میں ہی موجود تھیں۔

ایک 24 سالہ لڑکے کو شک کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا ہے جس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔دوسری طرف بین ا لاقوامی میڈیا کے مطابق، کورونا کے باعث ایک سال بعد شروع ہونے والے یوروکپ2020 کے فائنل میں پوریٹورنامنٹ کے 33 میچوں میں ناقابل شکست اٹلی نے پنائلٹی شوٹ پر 3 کے مقابلے میں 2 گول سے انگلینڈے کو شکست دیدی۔فائنل میچ کے موقع پر لندن کا ویمبلی اسٹیڈیم میں برطانیہ نے صرف دوسرے منٹ میں ہی گول کرکے برتری حاصل کرلی تھی، جسے اٹلی نے 67 ویں منٹ میں برابر کردیا۔

اضافی وقت ملنے پر بھی میچ کا فیصلہ نہ ہوسکا۔ پینالٹی شوٹس پر انگلینڈ کے 3 کھلاڑی گول کرنے میں ناکام ہوئے جو کہ سیاہ فام تھے۔میچ ہارنے کے بعد اسٹیڈیم میں موجود شائقین سکتے میں آگئے اور باہر نکل کر توڑ پھوڑشروع کردی اور جشن کی تیاریاں پُرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگئیں۔مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہیں، سوشل میڈیا پر بھی گول نہ کرنے والے تینوں سیاہ فام کھلاڑیوں کو نسلی تعصب کا نشانہ بناتے ہوئے شکست کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔

اپنی ایک اور ٹویٹ میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے سیاہ فام کھلاڑیوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل کو کسی بھی طور برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فیفا سمیت دیگر تنظیموں نے بھی کھلاڑیوں کو نسل پرستی کا نشانہ بنانے کی مذمت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں