لاہور میں خاتون سے 7 افراد کی اجتماعی زیادتی کے واقعہ میں اہم انکشافات

لاہور : لاہور میں خاتون سے 7 افراد کی اجتماعی زیادتی کیس میں اہم انکشافات سامنے آ گئے۔ تفصیلات کے مطابق چوہنگ کے علاقہ میں خاتون کے ساتھ 7 افراد کی اجتماعی زیادتی کے مقدمے کا ایک نامزد ملزم جہانگیر جٹ ریکارڈ یافتہ نکلا، ملزم نے خاتون سے زیادتی سے دو روز قبل الیکٹرانکس کی دکان پر فائرنگ بھی کی تھی جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے۔

فوٹیج میں دیکھا گیا کہ موٹر سائیکل سوار ملزم نے دکان کے باہر موجود افراد پر فائرنگ کی، فائرنگ کے باعث بھگدڑ مچ گئی اور لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے وہاں سے بھاگنے لگے۔ ملزم کے خلاف اس سے قبل بھی سنگین مقدمات درج ہوچکے ہیں۔ پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ جہانگیر جٹ کے خلاف تھانہ ساندہ میں اقدام قتل کا مقدمہ درج ہے۔
جہانگیر جٹ کے خلاف مقدمہ شہری کی مدعیت میں 23 مئی کو درج کیا گیا تھا، ملزم نے مدعی مقدمہ کی دکان پر فائرنگ کی تھی۔

فائرنگ کی زد میں آ کر تہذیب اکبر نامی نوجوان زخمی ہوا، جسے ٹانگ پر گولی لگی،اس واقعہ کا مقدمہ مضروب تہذیب کے بھائی اور الیکٹرانکس کی دکان کے مالک شہزاد اکبر کی مدعیت میں تھانہ ساندہ میں درج کیا گیا۔ دوسری جانب 25 مئی کو خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے مقدمے میں جہانگیر جٹ اور اس کے دیگر ساتھیوں میاں آصف، رفاقت شاہ، سجاول اور تین نامعلوم ملزموں کو نامزد کیا گیا تھا، مذکورہ مقدمات میں مطلوب ہونے کے باوجود ملزم جہانگیر جٹ تاحال روپوش ہے جو پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

شیراکوٹ کی رہائشی آرزو نامی خاتون کا کہنا تھا کہ گلشن راوی کی ڈبل سڑکوں سے 4 ملزمان جہانگیر جٹ، شکیل بٹ، میاں آصف اور رفاقت شاہ نے اسے اغواء کیا اور چوہنگ کے علاقہ میں لے جا کر اپنے ساتھیوں بابا سجاول اور دو نامعلوم ملزمان کے ہمراہ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں