رحیم یارخان میں پیر نے جن نکالنے کے لیے لڑکی کو بہیمانہ کا تشدد کا نشانہ بنا ڈالا

رحیم یار خان : رحیم یار خان میں ایک پیر نے جن نکالنے کے لیے جواں سال لڑکی کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق جن نکالنے کے لیے رحیم یار خان میں موجود ایک پیر نے 14سالہ لڑکی پر بہیمانہ تشدد کیا جس کے بعد اسے تشویشناک حالت میں شیخ زید اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ڈاکٹر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ متاثرہ لڑکی رابعہ کے جسم کے تمام حصوں پر تشدد کے نشانات ہیں اور اس کا رسی سے گلا بھی دبایا گیا ہے۔

لیکن ستم ظریفی تو یہ کہ اسپتال میں موجود متاثرہ لڑکی کی والدہ نے بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنانے والے پیر کا نام اور علاقہ بتانے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ والدہ نے اپنا نام بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ پیر میری بچی کو جان سے بھی ماردیتا تو پھر بھی میں کسی قسم کی کوئی کارروائی نہ کرتی۔

متاثرہ بچی کی والدہ نے کہا کہ پیر نے جو کچھ کیا بالکل صحیح کیا ہے۔

اس سے قبل بھی رحیم یار خان کے علاقہ مڈدرباری میں جن نکالنے کے لیے پیر نے خاتون پر بہیمانہ تشدد کیا تھا، جس سے خاتون کا بازو ٹوٹ گیا ، متاثرہ خاتون کے رشتے داروں نے تھانہ سی ڈویژن میں کارروائی کے لیے تحریری درخواست دے دی۔ خیال رہے کہ پاکستان کے کچھ علاقہ جات میں ایسے جعلی پیر ابھی بھی موجود ہیں جو جن نکالنے کے بہانے یا تو بچوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور موت کے گھاٹ اُتار دیتے ہیں یا پھر اُن کی عصمت دری کرتے ہیں۔

حال ہی میں مظفر آباد میں بھی جن نکالنے کا ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جہاں ایک پیرنی نے جن نکالنے کے لیے 3 سالہ بچی کو دیوار پر پٹخ کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ بچی کی والدہ اور اس کی دادی طبیعت خراب ہونے پر بچی کو پیرنیوں کے پاس لے کر گئی تھیں، جہاں پیرنی نے جن نکالنے کا کہہ کر بچی کو ٹانگوں سے پکڑ کر دیوارکی طرف پٹخ دیا تاہم پیرنی کے ہاتھوں دیوار پر پٹخے جانے کے باعث معصوم بچی کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں