موٹروے زیادتی کیس میں اہم پیش رفت، چالان میں نئے انکشافات

لاہور : موٹرے زیادتی کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔پولیس نے ملزمان کے خلاف چالان میں اے ٹی سی لاہور جمع کروایا۔ پولیس نے لاہور کے علاقے گجرپورہ کے قریب موٹروے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے سفاک درندوں کیخلاف چالان عدالت میں پیش کر دیا ہے۔ موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی اور شفقت بگا کے خلاف پولیس نے تفتیش مکمل کرکے چالان استغاثہ کے پاس جمع کرایا تھا،عدالت نے آج کے روز چالان جمع کروانے کا حکم دے رکھا تھا۔

گزشتہ سماعت میں عدالت میں چالان جمع نہیں کروایا جاسکا تھا اور عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔آج پولیس کی جانب سے چالان جمع کروا دیا گیا ہے۔چالان 200 سے زائد صفحات شامل ہیں، جس میں 40 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں۔

گواہوں میں خاتون کا بیان، مدعی اور 15 پر کال کرنے والے شہری کا بھی بیان شامل کیا گیا ہے۔سانحے کے وقت مجود خاتون کے تین بچوں کو لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔

ملزمنا کی شناخت پریڈ جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے کروائی گئی۔متاثرہ خاتون کا 3مرتبہ بیان ریکارڈ کیا گیا۔ملزم عابد ملہی اور شفقت سے برآمدگی بھی کی گئی۔شفقت نے ڈنڈا بالا مستری کے گھر سے برآمد کروایا۔عابد ملہی نے پستول تھانہ فیکٹری ایریا شیخوپورہ سے برآمد کروایا۔دونوں ملزمان کے موبائل فون بھی برآمد کیے گئے۔چالان کے متن کے مطابق خاتون نے انکار کیا تو ملزمان نے بچوں کو مارنے کی دھکی دی۔

عابد ملہی اور شفقت کا ڈی این اے میچ کر چکا ہے۔عابد ملہی کے خون کا قطرہ گاڑی کے ٹوٹے ہو شیشے سے ملا۔ چالان کے مطابق ملزم عابد ملہی نے خاتون سے دو بار زیادتی کی جب کہ ملزم اقبال نے خاتون سے ایک بار زیادتی کی۔چالان کے متن کے مطابق ملزم عابد ملہی نے خاتون سے چرائی گئی رقم خرچ کر لی تھی۔

خیال رہے کہ موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا تھا ، ملزم کی گرفتاری میں خفیہ اداروں نے اہم کردار ادا کیا ، کیوں کہ حساس اداروں کی جانب سے ملزم کی ریکی کی گئی ، جس کے بعد پولیس نے ریڈ کر کے ملزم عابد ملہی کو گرفتار کیا۔
جب کہ اس سے پہلے ملزم کے ساتھی ملزم شفقت کو دیپالپور کے نواحی گاؤں سے گرفتار کیا گیا تھا ، پہلے گرفتار ہونے والے ملزم شفقت نے پولیس حراست میں اعتراف جرم بھی کرلیا تھا اس کے علاوہ ملزم کا ڈی این اے بھی متاثرہ خاتون کی رپورٹ سے میچ کر گیا تھا ، گرفتاری کے بعد ملزمان کو 15 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کی طرف سے 29 ستمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں